طلباباقاعدگی سے خون کے عطیات دیں ، ڈاکٹر عبدالباری
کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان میں ضرورت کا صرف 10 فیصد خون رضاکارانہ طور پر عطیہ کیا جاتا ہے جبکہ 90 فیصد مریضوں کو خون حاصل کیلئے اپنے عزیز و اقارب سے رجوع کرنا پڑتا ہے ۔
یومیہ تقریبا 8سے 10 ہزار بلڈ یونٹس کی ضرورت ہوتی ہے جس کیلئے مریض اور ان کے تیماردار ڈونرز کی تلاش میں سرگرداں رہتے ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹی کے طلبہ وطالبات خون کے عطیات دیں تاکہ ہزاروں مریضوں کی جان بچائی جا سکے ۔ان خیالات کا اظہار انڈس اسپتال اینڈ ہیلتھ نیٹ ورک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر پروفیسر ڈاکٹر عبدالباری خان نے کراچی میں دارِ ارقم اسکول انتظامیہ کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے کیا۔ معاہدے کے تحت دار ارقم اسکول کے نویں سے گیارہویں جماعت کے طلباء خود کو انڈس یقین پروگرام کے رضاکار کے طور رجسٹر کروائینگے اور اسپتال کیلئے نہ صرف فنڈز اکٹھا کرنے میں مدد فراہم کرینگے بلکہ لوگوں کو آگاہی بھی فراہم کریں گے ۔پروفیسر عبدالباری کا کہنا تھا کہ اسپتال بلڈ سینٹر کو مسلسل خون کے عطیات کی ضرورت ہوتی ہے اور اس سلسلے میں طلباء اساتذہ اور ان کے والدین اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔دار ارقم اسکول فیڈرل بی ایریا کے ڈائریکٹر آپریشنز محمد ساجد نے کہا کہ مفاہمت کے نتیجے میں طلباء میں انسانی ہمدردی کے جذبات اور دوسروں کی مدد کرنے کی تحریک پیدا ہوگی ۔