سٹی کونسل کا اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر

سٹی کونسل کا اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر

کراچی(اسٹاف رپورٹر )سٹی کونسل کا اجلاس ہنگامہ آرائی اور شور شرابے کی نذر ہوگیا ۔ حکومتی اور حزب مخالف کے اراکین میں پہلے تلخ کلامی ہوئی اور پھر نوبت ہاتھا پائی تک جاپہنچی تھی۔

اجلاس میں بینر اٹھائے اپوزیشن اراکین گٹر کے ڈھکن دو اور پانی دو کے نعرے لگاتے رہے جبکہ پیپلز پارٹی کے اراکین زکوۃ چور اور فطرہ چور کے پلے کارڈز ایوان میں لے آئے تھے ۔رہنما پیپلز پارٹی نجی عالم نے قبضہ میئر کا پلے کارڈ چھین کر پھاڑ دیا جس پر جماعت اسلامی کے ارکان نے ان کا گھیراؤ کیا۔ اس دوران ایوان مچھلی بازار بنا رہا۔ میئر مرتضی وہاب نے شور شرابے کے دوران اجلاس ملتوی کر دیا تھا۔قبل ازیں اجلاس کے دوران مجموعی طور پر 13 مختلف قراردادوں کی منظوری دی گئی، دو ایک جیسی قراردادوں کے ذریعے فلسطین کے نہتے عوام پر اسرائیل کی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے عالمی طاقتوں بالخصوص مسلم ممالک سے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کے لئے موثر کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ، اجلاس کے دوران محکمہ کلچر اینڈ اسپورٹس کے ماتحت کراچی میٹروپولیٹن میوزیم کے قیام کی بھی منظوری دی گئی ، ایک اور قرارداد کے تحت بلدیہ عظمیٰ کراچی میں انفورسمنٹ اینڈ امپلی منٹیشن ڈپارٹمنٹ کے قیام اور اس کے شیڈول آف اسٹیبلشمنٹ کی منظوری دی گئی ۔ قرادادوں میں گلستان جوہر میں جوہر چورنگی سے حبیب یونیورسٹی تک انڈر پاس کا نام شہداء فلسطین سے منسوب کرنے کی منظوری، بلدیہ عظمیٰ کراچی کی کونسل کی 35 کمیٹیوں اور ان کی اراکین کی تعداد کے تعین، باغ جناح (سابقہ الہٰ دین پارک) اور اس سے متصل 16 ایکڑ اراضی ٹرانس کراچی (بی آر ٹی) ریڈ لائن پروجیکٹ کے بس ڈپو کے لئے صوبائی کابینہ کی سمری کی روشنی میں استعمال کرنے کی اجازت کی سفارش کی منظوری شامل تھی۔اجلاس کے بعد پارلیمانی لیڈر جماعت اسلامی سیف الدین ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آر جے سینٹر میں آتشزدگی پر بات کرنے کا مطالبہ کیا لیکن ہمیں بات کی اجازت دینے کے بجائے مائیک بند کر دیا۔فلسطین پر ہمارے بجائے پیپلز پارٹی کی قرارداد پیش کروا دی گئی،

ہمیں بلڈوز کر کے اجلاس نہیں چل سکتا، جعلی طریقے سے قرارداد پاس کروانے پر قانونی کارروائی کر سکتے ہیں۔پریس کانفرنس میں میئر کراچی مرتضی وہاب نے کہا کہ ہمیں چیخنے کا شوق نہیں عزت دیں گے تو عزت کریں گے ۔ کونسل اجلاس میں جماعت اسلامی کے کردار کو سب نے دیکھا، بدقسمتی سے لچک کے باوجود آج بھی رویہ سب کے سامنے ہے ۔ پہلے شہر میں کوئی اور بدمعاشی کرتا تھا اب کوئی اور کرتا ہے ۔مرتضی وہاب کا کہنا تھا کہ میئر کی کرسی پر چاکنگ کرنے کی کوشش ہوئی جو غیرمناسب رویہ ہے ، کسی کو بدمعاشی نہیں کرنے دیں گے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں