زیر زمین پانی نکالنے کیلئے نئے مسودے کی منظوری ، نوٹیفکیشن جاری

زیر  زمین  پانی نکالنے  کیلئے  نئے  مسودے  کی  منظوری  ،  نوٹیفکیشن  جاری

کراچی (این این آئی)سندھ حکومت نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے ماتحت زیر زمین پانی نکالنے اور پانی چوری پر قابو پانے کیلئے نئے مسودے کی باقاعدہ منظوری دیتے ہوئے گزیٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا۔۔

 نئے قانون کے تحت صنعتی علاقوں میں زیر زمین پانی نکالنے کیلئے تمام قواعد و ضوابط پورے کرنے کے بعد 2 سال کی مدت کے لیے لائسنس کا اجرا کیا جائے گا اور تمام بورنگ پر میٹر لگائے جائیں گے جبکہ پچھلے تمام لائسنس منسوخ کیے گئے ہیں، نئے مسودے کے تحت ایک لائسنس سے چار نمبر بورنگ لگانے کی اجازت ہوگی اس سے زائد بورنگ لگانے کیلئے دوسرا لائسنس لینا پڑے گا، نئے قانون کے مطابق صنعتی مقاصد کیلئے زیر پانی استعمال کرنے کیلئے واٹر کارپوریشن سے لائسنس لازمی طور پر لینا ہوگا، زیر زمین پانی کی پانچ کیٹیگری انڈسٹریل، گراؤنڈ واٹر آپریٹر، کمرشل، ہیلتھ کیئر اینڈ ایجوکیشنل انسٹیٹیوٹ اور رہائشی کامپلیکس بنائی گئی ہے ، زیر زمین پانی استعال کیلئے لائسنس جاری کرنے کے سلسلے میں سی ای او واٹر کارپوریشن انجینئر سید صلاح الدین احمد نے پانچ رکنی کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے ، جس کے کنوینر اویس ملک ہونگے جبکہ باقی ممبران میں محمد دلاور جعفری، محمد خالد فاروقی، مرزا عبید الرحمن اور سید حسنین عباس شامل ہیں، زیر زمین پانی نکالنے کا لائسنس حاصل کرنے والے خواہشمند لائسنس کے حصول کیلئے اپنے متعلقہ انڈسٹریل اسٹیٹ کے چیئرمین یا صدر کے ذریعے سی ای او واٹر کارپوریشن کے نام درخواست دیں گے ، جس کے بعد تشکیل دی گئی کمیٹی درخواست کا مکمل جائزہ لیکر لائسنس کا اجرا یا درخواست مسترد کرنے کی مجاز ہوگی، نئے قانون کے مطابق پانی چوری یا غیر قانونی فروخت کے ریکارڈ کے حامل افراد کو لائسنس سب سوائل واٹر ریگولیشن ایکٹ 2018 کے تحت منسوخ کیا جائے گا۔ اس ضمن میں سی ای او واٹر کارپوریشن انجینئر سید صلاح الدین احمد کا کہنا تھا کہ اس نئے قانون کا بنیادی مقصد صنعتی علاقوں میں سب سوائل واٹر کے نام واٹر کارپوریشن کی لائنوں سے شہریوں کے حصے کا پانی چوری کرنے والوں کو قانون کے دائرے میں لاکر ان سے سرکاری آمدنی کو یقینی بنانا ہے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں