سندھ ہائیکورٹ : بجلی میں میونسپل ٹیکس کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ

سندھ  ہائیکورٹ  :  بجلی  میں  میونسپل  ٹیکس  کے خلاف  درخواستوں  پر  فیصلہ  محفوظ

کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ نے بجلی کے بلوں کے ذریعے میونسپل ٹیکس کی وصولی کیخلاف دائرآئینی درخواستوں پر وکلا کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا، عبوری فیصلہ آج سنائے جانے کا امکان ہے ۔

سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس صلاح الدین پنہور کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے درخواستوں کی سماعت کی ۔ جماعت اسلامی کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے موقف اختیارکیا کہ اس معاہدے کے مطابق کے ایم سی کو کوئی فائدہ نہیں مل رہا۔ کے ایم سی پر ابھی ایک ارب 56 کروڑ روپے کے واجبات ہیں۔ یہ معاہدہ صرف کے الیکٹرک کو فائدہ پہنچانے کیلئے کیا گیا ہے ۔ تنازعہ کی صورت میں شہری کیخلاف کارروائی کا اختیار کے ایم سی کے پاس نہیں کے الیکٹرک کے پاس ہوگا۔ لگتا ہے کے الیکٹرک کے مفاد کے لئے یہ معاہدہ کیا گیا ہے ۔ یہ ایسا معاہدہ ہے جس میں معاہدہ کرنے والوں کے نام واضح نہیں ہیں۔ گواہوں کے شناختی کارڈ کے نمبرز تک درج نہیں ہیں۔ کے الیکٹرک کے وکیل نے موقف اپنایا کہ کے ایم سی کے پاس لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت آؤٹ سورس کرنے کا اختیار ہے ۔ جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا المیہ ہے کہ ہم نے مقامی حکومتوں کو بااختیار نہیں بنایا۔ بد قسمتی سے پارلیمان نے مقامی حکومتوں کو بااختیار نہیں بنایا۔ کونسل کو مضبوط ہونا چاہئے بڑے فیصلے بھی کونسل میں ہونے چاہیں۔ کونسلز کا حال یہ ہے کہ ایک سو کی جگہ 2ہزار لوگ بھرتی کئے ہوئے ہیں۔ جسٹس صلاح الدین پنہور نے استفسار کیا کہ مگر اس کا فائدہ کس کو ہوگا یہ اہم ہے ، کسی اور اتھارٹی کو فائدہ کیوں پہنچے ؟ میئر کراچی نے کہا کہ بینیفشری کراچی کے عوام ہوں گے ، اس معاہدے کو ہم کونسل کے سامنے پیش کرنے کو تیار ہیں۔ میں یقین دلاتا ہوں کونسل سے منظوری لی جائے گی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کیا کے الیکٹرک یقین دلا رہی ہے کہ اس ٹیکس کی عدم ادائیگی پر بجلی نہیں کاٹیں گے ؟ کے الیکٹرک کے وکیل نے موقف اختیارکیا کہ یقین دہانی نہیں کرواسکتے ، ہم نیپرا کی ہدایات پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔ کے الیکٹرک کے وکیل نے موقف اپنایا کہ کے ایم سی کے 50 روپے کے ٹیکس کے لئے ہم الگ نظام نہیں بناسکتے ۔ کوئی بل ادا نہیں کرے گا، تو کارروائی ہوگی۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں