زیر زمین پانی پر ٹیکس عائد، میٹر بھی لگیں گے

زیر زمین  پانی  پر  ٹیکس  عائد، میٹر  بھی  لگیں  گے

کراچی (این این آئی،مانیٹرنگ ڈیسک) مہنگائی کے ستائے ہوئے عوام کے لیے ایک اور بری خبر، سندھ حکومت نے زیر زمین پانی پربھی ٹیکس عائد کردیا۔

میئرکراچی بیرسٹر مرتضی وہاب کی کونسل آف اکنامک اینڈ انرجی جرنلسٹس سے ملاقات میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔میئرکراچی نے کہا کہ صنعتی علاقوں میں پانی کی چوری کو روکنے کیلئے ڈیجیٹل میٹرز نصب کرنے کا عمل یکم اگست سے شروع ہوگا۔سندھ حکومت نے زیرزمین پانی نکالنے ، کھپت اورمینجمنٹ پرمیٹر لگا کر پیسے عائد کرنے کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے ۔نوٹیفکیشن کا اطلاق کراچی ڈویژن اوراس طرح کے اضافی علاقوں پرلاگو ہو گا، اس میں ہوٹل، ریستوران، مینو فیکچرنگ، پروسسینگ، کارپوریشن، تجارتی استعمال، بوٹلنگ، پیکجنگ اور تعلیمی ادارے سب شامل ہیں۔اس کے علاوہ سوسائٹی،کو آپریٹو سوسائٹی، رہائشی کمپلیکس، اپارٹمنٹ، فلیٹس، ہائی رائز بھی شامل ہیں جبکہ انفرادی رہائشی مکانات شامل نہیں ہیں۔مرتضی وہاب نے کہا سی او ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی(ٹڈاپ)زبیر موتی والا نے صنعتی علاقوں میں پانی کے میٹرز نصب نہ کرنے کیلئے فون کیا ہے اس کے علاوہ کمرشل سیکٹر کیلئے زیر زمین پانی نکالنے پرسب سائل پالیسی تیارکرلی ہے ۔میئرکراچی نے کہا کہ اس سے سالانہ 1 ارب روپے آمدنی متوقع ہے ، اس کے علاوہ اب انڈسٹری کو ملنے والا زیر زمین پانی بھی میٹر کے ذریعے چیک ہوگا۔مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کراچی کو ساڑھے چار ارب روپے کا 550 ملین گیلین پانی فراہم کیا جاتا ہے لیکن واٹر بورڈ کو ساڑھے چار ارب میں سے ڈیڑھ ارب روپے ملتے ہیں۔میئرکراچی نے کہا کہ پانی کی چوری کو روکنے کیلئے 3200 ٹینکرز کو رجسٹرڈ کیا ہے مزید 2300 ٹینکرز کو رجسٹرڈ کیا جائے گا، جبکہ پانی کی چوری کو روکنے کیلئے 9 ماہ میں 150 غیر قانونی ہائیڈرنٹس کیخلاف کاروائی کی ہے ۔مرتضی وہاب نے یہ بھی کہا کہ کے الیکٹرک سے بجلی کے کھمبوں کی مد میں تقریباً 3 ارب روپے کا تنازعہ چل رہا ہے ، کراچی میونسپل کارپوریشن کی 9 ہزار دکانوں سے 35 کروڑ ماہانہ کرایہ وصول کیا جائے گا، اس کے علاوہ بجلی کے بلوں کے ذریعے 100 سے 400 روپے تک کے ایم سی ٹیکس سے سالانہ 4 ارب روپے آمدنی متوقع ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں