سندھ سروسز اسپتال میں لاکھوں روپے کے گھپلے کاانکشاف
کراچی(نیوز ایجنسیاں) سندھ سروسز اسپتال کراچی میں سرکاری ملازمین کی دوائیں بد عنوان ڈاکٹر کے ہاتھوں مبینہ طور پر کرپشن کی نظر ہونے لگی۔ ملازمین نے پریشان ہو کر وزیر صحت سے انصاف کی فریاد کر دی۔
تفصیلات کے مطابق سابق ایم ایس ڈاکٹر خالد بخاری کی نگرانی میں سندھ سروسز ہسپتال کراچی میں داخل مریضوں سمیت نسخے کے مطابق ادویہ فراہمی کا مثالی نظام قائم تھا تاہم بغیر تحقیقات کے اس نظام پرکرپشن کا الزام لگا کر برانچ کو بند کر دیا گیا تھا جس کے بعد متاثرہ مریضوں نے لوکل پرچیز کے ذریعے ملنے والی دواؤں کی بندش پر احتجاج کیا تو موجودہ انتظامیہ نے قوانین کا بالائے طاق رکھتے ہوئے لوکل پرچیز کی برانچ بحال کرنے کے بجائے یہ ذمہ داری سینئر میڈیکل آفیسر کو سونپ دی ۔بتایا جاتا ہے کہ جیسے ہی مذکورہ افسر کولوکل پرچیز دواؤں کا اختیار دیا گیا وہ صرف اعلیٰ افسران کے علاوہ نان گزیٹڈ حاضر اور ریٹائرڈ ملازمین کیلئے پرچیوں کی ادوایات کو کم کر کے ماہانہ لاکھوں روپے کی ادویات مبینہ طور پر ہڑپ کر رہے ہیں ۔متاثرہ ملازمین نے ادویات پوری نہ ملنے کی شکایت جب ایم ایس سے کی تو انہوں نے ملازمین پر ہی جھوٹا الزام عائد کر کے پرچیاں جمع ہی نہیں کرائیں اور ریٹائرڈ ہونے والے ایم ایس کو بھی گمراہ کر دیا۔ مذکورہ متاثرین نے وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو سے مذکورہ افسرکے خلاف سخت کارروائی کی اپیل کرتے ہوئے لوکل پرچیز کے نظام کو فوری بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔