ریڈلائن منصوبہ میں انفرااسٹرکچر کے تحفظ کی درخواست مسترد

ریڈلائن منصوبہ میں انفرااسٹرکچر کے تحفظ کی درخواست مسترد

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نے ریڈ لائن کی تعمیرات کے دوران زیر زمین انفرااسٹرکچر کے تحفظ اور اداروں کے درمیان روابط سے متعلق درخواست ناقابل سماعت قرار دیدی۔

درخواست کی سماعت دو رکنی آئینی بینچ نے کی، عدالت نے درخواست گزار واقف شاہ سے استفسار کیا کہ آپ اس معاملے میں متاثرہ فریق کیسے ہیں؟ درخواست گزار نے بتایا کہ وہ کراچی کے شہری ہیں، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہاں موجود دیگر لوگ بھی کراچی کے شہری ہیں، کیا سب عدالت آجائیں گے ؟ آپ کیا چاہتے ہیں؟ درخواست گزار نے کہا کہ اداروں کے درمیان رابطہ ہونا ضروری ہے تاکہ حادثات کو روکا جاسکے ، عدالت نے کہا کہ اداروں کے درمیان روابط کے بغیر اتنا بڑا منصوبے کا کام ہو ہی نہیں سکتا، آئینی بینچ نے درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ نومبر میں ریڈ لائن کی تعمیر کے دوران واٹر کارپوریشن کی 84 انچ قطر کی لائن متاثر ہوئی، مرمت کے بعد پانی کی لائن سے دوبارہ لیکج شروع ہوگئی جس کی مرمت کا کام جاری ہے ، شہر کی 70 فیصد آبادی کو پانی کی فراہمی معطل ہے ، مرمت میں تاخیر کے باعث شہر کو پانچ ارب گیلن پانی فراہم نہیں کیا جاسکا ہے ، غریب اور متوسط طبقہ ٹینکر سے پانی خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتا۔درخواست میں واٹر کارپوریشن اور ٹرانس کراچی حکام کو تعمیرات کے دوران انفرااسٹرکچر کی نگرانی اور اداروں کے فوکل پرسنز تعمیراتی سائٹ پر ماہرین کی موجودگی یقینی بنانے کی استدعا کی گئی تھی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں