سائنس و ٹیکنالوجی شعبہ صحت میں انقلابی تبدیلی لائی،شیخ الجامعہ

سائنس و ٹیکنالوجی شعبہ صحت میں انقلابی تبدیلی لائی،شیخ الجامعہ

کراچی (این این آئی)جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر خالد محمودعراقی نے کہا ہے کہ تحقیق صرف پرچوں میں اضافے کے لئے نہیں بلکہ معاشرتی مسائل کے حل پر مبنی ہونی چاہیے ۔بیماریاں ابھی نہیں آئیں بلکہ یہ پہلے سے تھیں لیکن تشخیص نہ ہونے اور آگاہی کے فقدان کی وجہ سے اس کا پتا نہیں چلتاتھا۔

سائنس وٹیکنالوجی نے ہرشعبہ ہائے زندگی اور بالخصوص شعبہ صحت میں انقلابی تبدیلیاں برپا کی ہیں۔ہماراالمیہ یہ ہے کہ ہم آج بھی کچھ امراض پر بات کرنے کو معیوب سمجھتے ہیں ،ہمیں اس سوچ کوبدلنے اور اس مرض کومرض سمجھ کر اس پر بات اور اس حوالے سے آگاہی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ۔ آفس آف ریسرچ اینوویشن اینڈ کمرشلائزیشن جامعہ کراچی کے زیر اہتمام اور سندھ مینٹل ہیلتھ کے اشتراک سے جامعہ کراچی کے آڈیوویژول سینٹر میں پروجیکٹ کی نمائش کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہاکہ کلاشنکوف ،منشیات اور سماجی عدم برداشت کے کلچر کو ختم کئے بغیر معاشرتی استحکام اور ترقی ممکن نہیں۔ چیئرمین سندھ مینٹل ہیلتھ اتھارٹی سینیٹر ڈاکٹر کریم احمدخواجہ نے کہا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ خودکشیاں تھرپارکر،چترال اور گلگت بلتستان میں ہورہی ہیں لیکن زیادہ ترخودکشیاں شیڈوکاسٹ ہندوکررہے ہیں ۔ سینیٹر کریم خواجہ نے مزید کہا کہ بہت سے باشندے دماغی بیماری کو مافوق الفطرت وجوہات یا ماضی کے گناہوں سے منسوب کرتے ہیں۔ صحت یاب ہونے کے بارے میں مایوس کن خیالات اور وسیع پیمانے پر غلط فہمیاں، جیسا کہ یہ عقیدہ کہ دماغی بیماریاں متعدی ہیں، علاج کے متلاشی رویوں میں مزید رکاوٹ بنتی ہیں۔ جامعہ کراچی کے شعبہ نفسیات کی اسسٹنٹ پروفیسرڈاکٹر صائمہ معصوم علی نے کہاکہ تھرپارکر میں آگاہی کے ذریعے خودکشی کے کیسز میں کمی لائی جاسکتی ہے ۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں