پران ندی کی بحالی کا کام معطل، مون سون سے قبل خطرے کی گھنٹی

جھڈو(نمائندہ دنیا)جھڈو میں مون سون سے دو ماہ قبل بھی پران ندی کی بحالی کا منصوبہ مکمل نہیں ہو سکا۔۔
غیر تسلی بخش کھدائی، نامکمل پشتے اور تین اہم پلوں کی عدم تعمیر کے باعث شہر دوبارہ شدید بارشوں میں زیرِ آب آنے کا خطرہ ہے ۔ شہریوں، سماجی و سیاسی حلقوں نے سندھ حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ کردیا۔ اطلاعات کے مطابق سندھ میں دو ماہ بعد مون سون کی بارشوں کا آغاز متوقع ہے مگر جھڈو کی آبی گزرگاہ پران ندی کی بحالی کا منصوبہ تاحال مکمل نہیں ہو سکا، جس سے شہریوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے ۔گزشتہ سال مئی میں حکومت سندھ کی جانب سے پران ندی کی کھدائی، پشتوں کی بھرائی اور نئے پلوں کی تعمیر کا کام شروع کیا گیا تھا۔ تاہم، ندی کی کھدائی غیر تسلی بخش رہی، جبکہ متعدد مقامات پر پٹریوں کی تعمیر اور تین اہم پلوں - حیات خاصخیلی، بائی پاس، اور سرائی گوٹھ کی تعمیر تاحال مکمل نہیں ہو سکی۔ حیات خاصخیلی کا پل نہایت خستہ حالت میں ہے ، جس کی حفاظتی ریلنگ ٹوٹ چکی ہے اور پل گزشتہ ایک سال سے ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہے ، جس کے باعث ٹریفک کو بائی پاس سے گزارا جا رہا ہے ۔واضح رہے کہ ماضی میں 2011، 2020 اور 2022 میں شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث پران ندی میں پانی کی روانی متاثر ہوئی، جس کے نتیجے میں جھڈو شہر ڈوب چکا تھا اور تقریباً 80 فیصد آبادی نقل مکانی پر مجبور ہو گئی تھی۔شہری، سماجی اور سیاسی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت سندھ فوری طور پر پران ندی کی بحالی کے ادھورے منصوبے کو مکمل کرے تاکہ آئندہ مون سون میں ممکنہ تباہی سے بچا جا سکے۔