مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک نوجوان کے ورثا کا مظاہرہ

مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک نوجوان کے ورثا کا مظاہرہ

کراچی (اسٹاف رپورٹر)ایک سال قبل مبینہ طور پر اغوا اورپولیس مقابلے میں قتل کیے گئے نوجوان یاسین مری کے ورثاء اور آل پاکستان مری اتحاد کے رہنماؤں نے ڈسٹرکٹ پریس کلب ملیر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

احتجاج میں مقتول نوجوان کے والد امیر بخش مری، جہانگیر، حاجی پائند خان، دریا خان، محمد حسن، رشید مری سمیت دیگر نے شرکت کی۔ اس موقع پر یاسین مری کے والد امیر بخش مری نے صحافیوں کو بتایا کہ میرا بیٹا یاسین مری جو کراچی کے ایک شادی ہال میں مزدوری کرتا تھا، اُسے دولت پور پولیس نے شادی ہال سے اغوا کیا اور جھوٹا پولیس مقابلہ ظاہر کرکے قتل کر دیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس واقعے کے بعد احتجاج کیا گیا، جس پر اُس وقت کے ایس ایس پی تنویر تنیو اور ایس ایچ او قربان کلہوڑو جو اس بے گناہ قتل میں ملوث تھے کے خلاف 4 رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی اور ہمیں یقین دہانی کرائی گئی کہ انصاف فراہم کیا جائے گا۔ لیکن افسوس کہ 12 ماہ گزرنے کے باوجود ایس ایس پی تنویر تنیو اور ایس ایچ او دولتپور کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی، نہ ہی انکوائری رپورٹ مکمل کی گئی ہے ۔ انہوں نے چیف جسٹس سپریم کورٹ، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ، وزیر داخلہ سندھ اور آئی جی سندھ سے مطالبہ کیا کہ قتل میں ملوث افسران کے خلاف مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کیا جائے بصورتِ دیگر احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں