نجی سوسائٹی کے متاثرین کو پلاٹ نہ دینے پر سندھ ہائیکورٹ برہم

نجی سوسائٹی کے متاثرین کو پلاٹ نہ دینے پر سندھ ہائیکورٹ برہم

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ نے ایم نائن موٹروے کے قریب نجی سوسائٹی کے دو سو سے زائد متاثرین کو پلاٹ جاری نہ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔

 جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے سماعت کے دوران نیب کے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ متاثرین کو اب تک پلاٹ کیوں نہیں دیے گئے ؟ عدالت کو بتایا گیا کہ متاثرین نے 31 سال قبل پلاٹ بُک کرائے تھے لیکن طویل انتظار میں بعض وفات پا چکے اور کئی معذور ہو گئے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ متاثرین کے وکیل بھی کیس کی پیروی کے دوران ہی وفات پاچکے ہیں، بلڈر کے وکیل نے موقف اپنایا کہ وہ پلاٹ دینا چاہتے ہیں مگر متاثرین لینے کو تیار نہیں، اگر بلڈر بھی مر گیا تو متاثرین کو کون پلاٹ دے گا۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر نالے کی زمین یا درختوں پر پلاٹ دیں گے تو کوئی کیسے لے گا۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر کیس کے تفتیشی افسر کو ریکارڈ سمیت پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے بلڈر کو ہدایت کی کہ متاثرین سے بیٹھ کر معاملات طے کریں اور کمپرومائز کے ذریعے مسئلہ حل کریں۔علاوہ ازیں سندھ ہائیکورٹ میں شاہ فیصل کالونی کے قائداعظم پارک کی زمین پر قبضے کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران کمشنر کراچی کی جانب سے رپورٹ پیش نہ کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا کہ کمشنر کراچی کی رپورٹ کہاں ہے ، جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ تاحال رپورٹ جمع نہیں کرائی گئی۔ عدالت نے کمشنر کراچی سے 16 ستمبر تک جواب طلب کرلیا۔ درخواست گزار کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ نامعلوم افراد پارک کی زمین پر قبضے کی کوشش کر رہے ہیں اور پارک کے گرد دیوار بنا کر غیر قانونی تعمیرات کی جارہی ہیں حالانکہ کے ایم سی نے اس پارک کا کنٹرول ٹاؤن میونسپل کارپوریشن کو منتقل کیا تھا۔ شکایات کے باوجود ڈی جی پارکس، کمشنر کراچی اور دیگر حکام نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ وکیل نے مؤقف اپنایا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول آرڈیننس کے تحت رفاہی پلاٹ کو کسی اور مقصد کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا اور سپریم کورٹ کے بھی رفاہی پلاٹ پر کمرشل سرگرمیوں کے خلاف متعدد فیصلے موجود ہیں۔ یہ درخواست چیئرمین یوسی 2 الفلاح شاہ فیصل ٹاؤن سیف الدین کی جانب سے دائر کی گئی ہے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں