ملٹری کورٹ کی سزا کیخلاف عزیربلوچ کی درخواست بحال
سندھ ہائیکورٹ نے ملزم کی والدہ کی درخواست باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کرلیدرخواست پہلے عزیر بلوچ کے وکیل کی غیر حاضری کے باعث خارج کردی گئی تھی
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ نے ملٹری کورٹ سے سزا کے خلاف لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کی درخواست دوبارہ بحال کرتے ہوئے اسے باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کرلیا۔ عزیر بلوچ کی والدہ کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت کو بتایا گیا کہ مذکورہ درخواست پہلے عزیر بلوچ کے وکیل مشتاق احمد ایڈووکیٹ کی غیر حاضری کے باعث خارج کردی گئی تھی۔ سماعت کے دوران حسن افضال جنجوعہ ایڈووکیٹ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ مشتاق احمد ایڈووکیٹ طبیعت کی خرابی کے باعث پیش نہیں ہوسکے تھے ۔ وکیل کے مطابق مشتاق احمد ایڈووکیٹ کے دل کی سرجری ہوچکی ہے اور ڈاکٹروں نے انہیں 60 دن آرام کا مشورہ دیا تھا۔
جس کے باعث وہ عدالت میں پیش ہونے سے قاصر رہے ۔ عدالت سے استدعا کی گئی کہ عزیر بلوچ کی ملٹری کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست کو دوبارہ بحال کیا جائے تاکہ معاملے کی سماعت ہوسکے ۔ وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ سال 2020 میں عزیر بلوچ کو جاسوسی اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت 12 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی تاہم اس فیصلے کی مکمل دستاویزات تاحال فراہم نہیں کی گئیں۔وکیل نے عدالت سے یہ بھی درخواست کی کہ ملٹری کورٹ کی جانب سے دی گئی سزا کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے اور فیصلے سے متعلق تمام دستاویزات فراہم کرنے کا حکم دیا جائے ۔