ای مارکنگ سسٹم ناکام طلبہ نتائج کے منتظر
نتائج میں چھ ماہ سے زائد کی تاخیرسے 19ہزار طالبعلم متاثر،انٹر سال اول کمپیوٹر سائنس ریاضی کے 1 لاکھ 40 ہزار سوالات کی مارکنگ نہیں ہوپائیشہر کے کم از کم 44 کالج اساتذہ نے اب تک کسی ایک سوال کی بھی مارکنگ نہیں کی،ریجنل ڈائریکٹر کالجز کراچی کے پرنسپلز کو لکھے گئے خط میں انکشاف
کراچی(این این آئی)کراچی کے سرکاری کالجوں کے اساتذہ کی ایک بڑی تعداد نے انٹرمیڈیٹ کی سطح پر متعارف کرائے گئے ’’ای مارکننگ سسٹم‘‘ کو عملی طور پر ناکام کردیا جس کی وجہ سے 19 ہزار طالب علم 6 ماہ سے رزلٹ کے منتظر ہیں۔تفصیلات کے مطابق سرکاری کالجوں کے اساتذہ کی بڑی تعداد نے ای مارکنگ سسٹم کو عملی طور پر ناکام کردیا اور گزشتہ 6 ماہ سے انٹر سال اول کمپیوٹر سائنس کی فیکلٹی کے صرف ایک مضمون کی ای مارکنگ نہ کیے جانے سے شہر کے 19 ہزار سے زائد طلبا وطالبات کا انٹر سال اول کا نتیجہ جاری نہیں ہوسکا۔انٹر سال اول کمپیوٹر سائنس کی فیکلٹی میں ریاضی کے مضمون کی ای مارکنگ کی جانی تھی تاہم شہر کے کم از کم 44 کالج اساتذہ ایسے ہیں جنہوں نے اب تک کسی ایک سوال کی بھی ایک مارکنگ نہیں کی ہے جس کے سبب پورا کا پورا نتیجہ رکا ہوا ہے۔ نتائج میں تاخیر کا سبب بننے والی ای مارکنگ نہ ہونے کا انکشاف ریجنل ڈائریکٹر کالجز کراچی پروفیسر قاضی ارشد کے کالج پرنسپلز کو لکھے گئے خط میں ہوا ہے۔
ریجنل ڈائریکٹوریٹ کراچی کے ذرائع مطابق ریاضی کے مضمون کے تقریباً 1 لاکھ 80 ہزار سوالات کی ای اسسمنٹ اور مارکنگ ہونی تھی جس میں سے اب تک بمشکل 40 ہزار کے لگ بھگ امتحانی سوالات کی اسسمنٹ ہوپائی ہے اور تقریبا 1 لاکھ 40 ہزار کے قریب سوالات کی اسسمنٹ اور مارکنگ ہونا باقی ہے ۔یہ اعداد و شمار انٹر بورڈ کراچی کی جانب سے ریجنل ڈائریکٹوریٹ کالج کراچی کو بتائے گئے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ کراچی کے سرکاری کالجوں کے اساتذہ اس لیے بھی ای مارکنگ کرنے کو تیار نہیں ہیں کہ انھیں اب تک بورڈ کی جانب سے یہ واضح نہیں کہا گیا کہ ایک سوال کی اسسمنٹ کے عوض انھیں کتنی رقم ملنی ہے جبکہ اساتذہ کہتے ہیں کہ 22 کاپیوں کا ایک پیکٹ کی وہ 1 گھنٹے میں مینول(دستی)اسسمنٹ کرلیتے ہیں جبکہ یہاں وقت زیادہ لگنا ہے ۔واضح رہے کہ یہ صورت حال ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب 4 دسمبر کو سندھ کے صوبائی وزیر برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز آئندہ سالانہ امتحانات 2026 سے سائنس کے تمام مضامین کی ای مارکنگ کا اعلان کرچکے ہیں تاہم ایسی صورتحال میں اب سندھ میں آئندہ برس بھی ای مارکنگ ہوتی نظر نہیں آرہی۔