پنجاب میں شجر کاری کے تمام منصوبے ادھورے
لاہور(شیخ زین العابدین)لاہور سمیت بڑے شہروں میں ماضی کے منصوبے تاحال ادھورے ہیں۔ روزنامہ دنیا نے ان منصوبوں کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا تو کئی حقائق سامنے آئے۔
لاہور میں لنگز آف لاہور کے نام سے شجرکاری کا منصوبہ شروع کیا گیا تھا، جس کے تحت پی ایچ اے نے راوی کے دونوں اطراف آٹھ سو ایکڑ پر جنگل لگانا تھا، مگر اب تک صرف بیس ایکڑ پر ہی پودے لگائے جا سکے ۔ راوی کے کنارے باقی 780 ایکڑ اراضی تاحال بے یارو مددگار ہے ، جبکہ پچاس لاکھ پودے لگانے کا ہدف بھی پورا نہ ہو سکا۔ ماضی میں اربن فاریسٹی کے تحت میاواکی تکنیک سے شہر کے مختلف حصوں میں شجرکاری کی گئی تھی۔ لاہور میں کل51 مقامات پر میاواکی جنگل لگائے گئے ، مگر مالی سال 2022 سے یہ منصوبہ بھی بند کر دیا گیا۔ برسر اقتدار حکومتوں نے میاواکی کے علاوہ بھی اربن فاریسٹی کے تحت شجرکاری کے منصوبے نہ بنائے اور گنجان آباد علاقوں میں جنگل لگانے کی فائلیں بھی الماریوں تک محدود رہ گئیں۔پی ایچ اے کی درخواست کے باوجود میاواکی جنگل کے لیے فنڈز نہ مل سکے، جبکہ ایل ڈی اے کی فنڈنگ سے پی ایچ اے کو ایونیو ون، جوبلی ٹاؤن اور موہلنوال سکیم میں میاواکی جنگل لگانا تھا۔ گورننگ باڈی کی منظوری کے باوجود پی ایچ اے کو فنڈز منتقل نہ ہوئے اور 9 کروڑ 69 لاکھ 38 ہزار روپے کی لاگت سے لگنے والے جنگلات کا منصوبہ دو سال سے فائلوں میں بند ہے۔ ان تین مقامات پر ڈیڑھ لاکھ پودے لگائے جانے تھے، مگر اراضی کی نشاندہی کا عمل بھی مکمل نہیں ہو سکا۔حکومت کا نیا اعلان اگرچہ خوش آئند ہے، لیکن ماضی کے ادھورے منصوبے ثابت کرتے ہیں کہ محض اعلانات کافی نہیں، عملدرآمد کے بغیر لاہور کا ٹری کور بڑھانا اب بھی ایک چیلنج ہی ہے۔