طوفانی بارشیں،تیز آندھیاں،آم کے باغات کو نقصان،کوالٹی اور پیداواری ہدف متاثر
ملتان ( نعمان خان بابر سے ) رواں سال موسمی تبدیلی ، طوفانی بارشوں اور تیز آندھیوں سے آم کے باغات کو شدید نقصان پہنچا ہے ، جس کی وجہ سے آم کی کوالٹی اور پیدوار متاثر ہونے پر ایکسپورٹ کا مقرہ ہدف پورا کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
جس کی وجہ سے باغبانوں کی اکثریت پریشان ہے تاہم سیکرٹری زراعت کا کہنا ہے آم کی بہتر پیداوار اور کوالٹی کے حوالے سے ریسرچ پر فوکس بڑھا دیا ہے جس کے مثبت نتائج جلد موصول ہونا شروع ہو جائیں گے ۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب میں دو لاکھ 50ہزار ایکڑ رقبے پر آم کے باغات ہیں جن سے گزشتہ سال 17لاکھ 50 ہزار میٹرک ٹن آم کی پیدوار ہو ئی اور ایک لاکھ پچیس ہزار میٹرک ٹن آم ایکسپورٹ کیا گیا لیکن موجودہ صورتحال میں بے موسمی طوفانی بارشوں اور مختلف بیماریوں سے آم کے باغات کو 50فیصد تک نقصان پہنچا ، گرمی نہ پڑنے پر آم کی مٹھاس کافی حدتک متاثر ہوئی ،محکمہ زراعت کے حکام بھی پریشان ہیں۔سیکرٹری زراعت جنوبی پنجاب ثاقب علی عطیل نے روزنامہ دنیا کو بتایا کہ آم کے باغات کوتعداد بڑھانے کیلئے آگاہی مہم شروع کر دی ہے اور آم کا معیار بہتر کرنے کیلئے بھی کام کر رہے ہیں تاکہ آم کی ایکسپورٹ کو بڑھاسکیں ۔انہوں نے کہاکہ موجودہ صورتحال میں آم کے باغات کے بڑے حصے پر مختلف بیماریوں کا حملہ ہوا،جس سے داغی آم کو سستے داموں بیچنا باغبانوں کی مجبوری بن گیا ۔پاکستان کسان اتحاد کے صدر خالد کھوکھر کا کہنا ہے کہ آم کی 160 سے زائد اقسام ہیں ،سندھڑی اور عظیم چو نسہ کی دنیا بھر میں مانگ ہے ، جس کو ایکسپورٹ کرنے اور باغبانوں کے معاشی مسائل کو حل کرنے کے حوالے سے حکومت سنجیدہ اقدامات کرے ۔