جعلی کھادوں،ادویات کی بھر مار،کاشتکار لٹنے پر مجبور

جعلی کھادوں،ادویات کی بھر مار،کاشتکار لٹنے پر مجبور

ملتان (جام بابر سے ) ملتان سمیت جنوبی پنجاب میں جعلی ادویات ، کھادیں اور سپرے کی بھرمار ، کاروبار سے وابستہ افراد امیر سے۔۔

 امیر تر ہو رہے ہیں جبکہ کاشت کار غریب سے غریب تر ہوگیا تفصیلات کے مطابق ملتان سمیت جنوبی پنجاب بھر میں جعلی کھاد اور زرعی ادویات کی بھرمار ہے جعلی فرٹیلائزر اور پیسٹی سائیڈ کے کاروبار سے وابستہ ڈیلر کو اس بات کی یقین دہانی کروانے کے بعد کے اس کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا کا کہنا تھا کہ ملتان شہر کے گرد و نواح سمیت جنوبی پنجاب میں ایسے درجنوں کارخانے موجود ہیں جہاں پر مختلف کھادوں کو بنایا جا رہا ہے اس کا مزید کہنا تھا کہ یوریا نائٹرو فاس اور ڈی اے پی کھادوں میں ملاوٹ کے کاروبار سے وابستہ درجنوں ڈیلر موجود ہیں جو اس دو نمبر کاروبار سے وابستہ ہیں اس کا مزید کہنا تھا کہ جعلی کھاد میں کیونکہ پرافٹ آدھے سے بھی زیادہ ہوتا ہے ان کا کہنا تھا کہ یوریا کھاد جو مارکیٹ میں چھ ہزار روپے میں فروخت ہوتی ہے اس کو بنانے میں 20 نیٹرو فاس جو کہ آٹھ سے 10 ہزار روپے میں فروخت ہوئی اس کو بنانے میں پانچ ہزار اور ڈی اے پی جو 14 سے 15 ہزار روپے میں فروخت ہوئی ہے اس کی لاگت چھ سے آٹھ ہزار روپے آتی ہے یہی وجہ ہے کہ اس کاروبار سے وابستہ افراد آئے روز امیر ہوتے جا رہے ہیں اس کا مزید کہنا تھا کہ انڈسٹریل سٹیٹ میں جعلی پیسٹی سائیڈ بنانے کا کاروبار بھی عروج پر ہے یہاں پر دو نمبر طریقے سے زرعی ادویات بنا کر ان کے اوپر ملٹی نیشنل پیکنگ کر کے نہ صرف ملتان بلکہ پورے جنوبی پنجاب میں بھیج دیا جاتا ہے ۔ اس کاروبار سے متعلقہ محکمے کے سرکاری افسر بھی ملوث ہیں جن کو منتھلیاں دے کر چپ کرا دیا جاتا ہے اس کا مزید کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ کاشتکاروں کی جانب سے مختلف فصلات پر کھادوں کے استعمال اور متعدد بارز ذراعی ادویات کے استعمال کے باوجود بھی نہ تو فصلات پر بیماریاں کنٹرول ہوتی ہیں اور نہ ہی اوسط پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ کھادوں کے استعمال کے باوجود بھی اوسط پیداوار میں مسلسل کمی ہو رہی ہے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں