انڈسٹریل اسٹیٹـ:دھماکا خیز مواد کی گرائنڈنگ کا انکشاف
ملتان (جان شیر خان)انڈسٹریل اسٹیٹ میں غیر قانونی کارخانے اور چھوٹے یونٹس دھماکا خیز مواد کی گرائنڈنگ میں مصروف۔
، پولیس کی ناک کے نیچے بین کی گئی منرلز کی غیر قانونی گرائنڈنگ کا کاروبار عروج پر پہنچ گیا۔کارخانے اور چھوٹے یونٹس تعمیر کر کے سلفیٹ،نائٹروجن کیلشیم پوٹاشیم کو بلوچستان سے بارڈر ایریاز کے اضلاع راجن پور ڈیرہ غازی خان کے علاقوں سے ملتان سمگل کیا جاتا ہے جہاں انڈسٹریل سٹیٹ میں لگے کارخانوں میں مشینوں کی مدد سے دھماکاخیز مواد کی غیر قانونی گرائنڈنگ کی جاتی ہے اور اس گرائنڈنگ کے بعد ان کو جعلی کھاد بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے جس کے بعد کسی بھی فرٹیلائزرز کمپنی کے جعلی بیگز میں پیکنگ کر کے غیر معیاری کھاد کسانوں کو مہنگے داموں فروخت کی جا رہی ہے ۔خطرناک کیمیکلز کا استعمال اور دھماکا خیز مواد کی گرائنڈنگ کا کسی بھی کارخانے کے پاس کوئی لائسنس یا اجازت نامہ نہیں ہے نہ ہی اس عمل کے دوران سیفٹی قوانین پر عملدرآمد کیا جاتا ہے جس کے باعث ان کارخانوں میں کام کرنے والے سینکڑوں ورکرز کی زندگیاں بھی داؤ پر لگی ہوئی ہیں۔جعلی نائٹروجن فاسفیٹ کھادکی اس خطرناک عمل سے تیاری اور دھماکا خیز منرلز کی گرائنڈنگ کسی بھی وقت بڑے حادثے کا سبب بن سکتی ہے ۔تھانہ مظفرآباد کے علاقے میں قائم انڈسٹریل اسٹیٹ کے اندر اس طرح کے کئی غیر قانونی یونٹس قائم ہیں جہاں پر پابندی شدہ منرلز کی توڑ پھوڑ کھلے عام جاری ہے جبکہ اس تمام غیر قانونی سرگرمی کو روکنے کیلئے پولیس مکمل ناکام ہے ۔پولیس کے اہلکاروں سے لیکر تھانہ مظفرآباد کے انچارج تک سبھی نے اس غیر قانونی عمل کی روک تھام کی بجائے اس پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کیا ہوا ہے تاہم ضلع پولیس کے انچارج سی پی او ملتان اس تمام تر معاملے سے لاعلم دکھائی دیتے ہیں۔سی پی او ملتان کے پاس پورے ضلع کی کمان ہونے کے باوجود چھوٹے سے ایریا انڈسٹریل اسٹیٹ میں اس غیر قانونی سرگرمی کو روکنے تو دور اس بارے خبر تک نہیں دی گئی ۔