باگڑسرگانہ:ملاوٹ شدہ دودھ کا کاروباردھڑلے سے جاری
باگڑسرگانہ (نامہ نگار) ملاوٹ شدہ دودھ کا مسئلہ حل نہ ہوسکا شہریوں کی صحت سے کھلواڑ جاری زہر آلودہ دودھ کا کاروبار بڑے دھڑلے سے کیا جا رہا ہے لوگ بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے ۔۔۔
ایک عرصہ سے لوگوں کے بار بار مطالبہ کے باوجود اس کاروبار کو روکا نہ جاسکا دیہی علاقوں سے کسانوں اور مویشی پال لوگوں سے دودھ موٹرسائیکلوں رکشوں پر اکھٹا کرکے شہر نزدیکی اڈاوں اور گھروں میں سپلائی کرتے ہیں اس دودھ میں کیمیکل کی اتنی زیادہ مقدار ہوتی ہے کہ یہ چند گھنٹوں بعد ہی اپنی رنگت تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ بدبو بھی آنے لگتی ہے جسے لوگ پیٹ کی بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے ہیں سب سے زیادہ چھوٹے معصوم بچے اس زہر آلودہ دودھ سے متاثر ہو رہے ہیں اور اس مافیاز کو چیک کرنے کا کوئی مؤثر انتظام نہیں ہے کہ الصبح جب یہ دودھ لے کر نکلتے ہیں سپلائی کرنے اسی لئے ان کو چیک نہیں کیا جاتا اور یہ بچ نکلتے ہیں بلکہ ان کو ایک طرح کی کھلی چھٹی ہے جو انسانی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔ باگڑسرگانہ یا اس کے ملحقہ علاقوں کے باشندوں کو خالص دودھ فراہمی خواب بن کر رہ گیا ہے نہیں جاتا ہے عوامی حلقوں طالب حسین محمد اسلم فہیم احمد محمد دانش محمد ارشد ودیگر نے ڈپٹی کمشنر خانیوال سے مطالبہ کیا ہے کہ انسانی زندگی سے کھیلنے والے عناصر سے سختی سے نمٹا جائے تاکہ لوگوں کی صحت اور زندگیاں محفوظ ہوں۔