بائیکرز کیلئے گرین لائن منصوبہ شروع
ملتان(نعمان خان بابر سے )ٹریفک قوانین پر عملدرآمد نہ ہونے سے حادثات کی شرح میں خوفناک حدتک اضافہ، گزشتہ سال مختلف ٹریفک حادثات میں دو سو انتالیس افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔
جبکہ رواں سال حادثات میں اٹھائیس افراد کی زندگیوں کے چراغ گل ہونے پر موٹر بائیکرز کیلئے گرین لائن منصوبے کا آغاز کر دیا قذافی چوک سے وہاڑی روڈ پر چھے کلو میٹر اور بوسن روڈ پر بھی گرین لین بنائی جائیگی جس سے ٹریفک کی روانی بہتر ہونے کیساتھ حادثات میں نمایاں کمی آئیگی اور اسی سلسلے میں گزشتہ سال ہیلمٹ مہم کے دوران ساڑھے چار لاکھ چالان سے بتیس کروڑ روپے کا ریونیو اکٹھا کیا اور موجودہ صورتحال میں رواں سال اب تک اڑتیس ہزار چالان سے سوا دو کروڑ روپے جمع کئے تاہم کروڑوں کی لاگت سے شہر کی اہم شاہراہوں پر تمام الیکٹرک ٹریفک سگنلز فعال کر کے چار سو وارڈنز کی کونسلنگ کے لئے تین ہفتوں پر مشتمل پر کورسز بھی جاری، حادثات کی بڑی وجہ کم عمر ڈرائیورز، کریک ڈاؤن میں والدین کیخلاف مقدمات کی حکمت عملی تیار کر لی ۔ ون ویلنگ مقابلوں سے بھی مسائل کا سامنا ۔ دن کے اوقات میں ہیوی ٹریفک کی نقل وحرکت پر پابندی لگا دی ۔
کئی شاہراہوں کی توسیع اور مناسب یو ٹرن سے بھی ٹریفک کی صورتحال جلد بہتر ہو جائیگی سی ٹی او موارہن خان کی روز نامہ دنیا سے گفتگو تفصیل کے مطابق ملتان میں مختلف نوعیت کی پندرہ لاکھ گاڑیاں سڑکوں پر رواں دواں ہیں جن میں دس لاکھ رجسٹر ڈ موٹر سائیکل بھی شامل ہیں تاہم شہر میں بے ہنگم ٹریفک سے حادثات کی شرح کافی حد تک بڑھ گئی ہے جس کو کم کرنے کیلئے مختلف شاہراہوں پر چھبیس کلو میٹر کی بائیکرز لین بنائی جارہی ہے تاکہ بائیکرز کو برق رفتار گاڑیوں سے بچا کر قیمتی انسانی جانوں کو محفوظ بنایا جا سکے اور اسی لیے پہلے مرحلے میں قذافی چوک سے وہاڑی روڈ تک گرین لائن بنائی جا رہی ہے اور اسی طرح سے دوسرے مرحلے میں بوسن روڈ پر بھی گرین لائن بنائی جائے گی جس کے لیے کام کی رفتار تیز کر دی گئی ہے اور اسی سلسلے میں تعلیمی اداروں میں بھی ٹریفک اگاہی کے حوالے سے مہم شروع کر دی گئی ہے اس حوالے سے سی ٹی او ملتان موارہن خان نے روز نامہ دنیا کو بتایا کہ کم عمر ڈرائیوروں کے باعث ٹریفک حادثات زیادہ ہو رہے ہیں ہیں جن کیخلاف کریک ڈاؤن کیساتھ والدین کیخلاف بھی مقدمات درج کرائے جائیں گے ۔