گندم خریداری کیلئے پالیسی کا فقدان ، کاشتکار اونے پونے داموں فروخت پر مجبور

گندم خریداری کیلئے پالیسی کا فقدان ، کاشتکار اونے پونے داموں فروخت پر مجبور

ملتان (جام بابر سے ) ملتان سمیت پنجاب بھر میں گندم خریداری کے حوالے سے تاحال حکومت نے سنجیدہ اقدامات نہیں کئے جس کی وجہ سے کاشتکاروں کے لئے گندم فروخت کرنا مشکل ہو گیا ہے۔۔۔

 یہی وجہ ہے کہ حالات سے تنگ آ کر کاشتکاروں نے سڑکوں کے کنارے سٹال لگا کر گندم اونے پونے داموں فروخت کر نا شروع کردی ہے جبکہ ان کے لئے نئی فصلوں کی کاشت بھی مشکل ہو گئی ہے جس پر کاشتکار تنظیمیں بھی سراپا احتجاج ہیں حکومت کی جانب سے گندم کی خریداری کے لئے کوئی بھی واضح حکمت عملی تیار نہیں کی گئی جب کہ گندم کی کٹائی کا سلسلہ عروج پر ہے تا ہم اخراجات میں کئی گنا اضافے کے باوجود بھی کاشتکاروں کو گندم کا مناسب ریٹ میسر نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ کسان مجبور ہو کر گندم سڑکوں کے کنارے 2100 روپے فی من سے لے کر 2400روپے فی من کے حساب سے فروخت کررہے ہیں کسانوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے شروع میں خواب تو بہت دکھائے گئے تھے اور کہا گیا تھا کہ گندم کاشت کرنے پر نہ صرف کسانوں کو اس کا مناسب ریٹ میسر کیا جائے گا بلکہ ان کے اخراجات میں کمی کے لئے کھادوں اور زرعی ادویات کی قیمتوں میں بھی کمی کی جائے گی لیکن صورتحال اس کے بالکل برعکس ہے کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے حکومت کے کہنے پر قرض لے کر اور اپنے زیورات بیچ کر گندم کاشت کی کہ حکومت ان سے گندم خریدے گی تا ہم حکومت کی ناقص حکمت عملی کے باعث نہ صرف حکومت نے گندم کی خریداری سرکاری سطح پر نہ کرنے کا اعلان کیا بلکہ کوئی حکمت عملی بھی نہیں بنائی کہ کاشتکاروں کو ان کی فصل کا مناسب معاوضہ مل سکے یہی وجہ ہے کہ مجبور ہو کر سڑکوں کے کنارے اپنی گندم فروخت کررہے ہیں ۔کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ دو سال قبل گندم کی قیمت چار ہزار روپے فی من کے قریب تھی تا ہم موجودہ حکومت کی کسان کش پالیسیوں کے باعث نہ صرف گندم کی قیمت کم کی گئی بلکہ نفس قیمت پر بھی کوئی خریدنے کو تیار نہیں جبکہ گندم کی کاشت کی لاگت میں دگنا اضافہ ہوا ہے انہوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ گندم کی خریداری کے لئے مناسب حکمت عملی تیار کی جائے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں