والدین میری ازدواجی زندگی تباہ کرنا چاہتے ،خاتون کا الزام

وہاڑی (نمائندہ دنیا)نواحی علاقہ مسلم ٹاؤن کی رہائشی نوجوان خاتون اقصیٰ نے اپنے شوہر عابد علی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپنے والدین اور خاندان کے دیگر افراد پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
اقصیٰ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی ایک سال قبل والدین کی رضامندی سے عابد علی کے ساتھ شادی ہوئی تھی اور وہ اپنی ازدواجی زندگی سے مکمل طور پر مطمئن ہے لیکن اس کے والدین اب زبردستی اسے طلاق دلوا کر اپنے تایا زاد بھائی سے شادی پر مجبور کر رہے ہیں ۔اقصیٰ کا کہنا تھا کہ اس کے والدین نہ صرف اسے طلاق پر مجبور کر رہے ہیں بلکہ اسے اغوا کرنے کی بھی کوشش کر چکے ہیں۔ میں اپنے شوہر کے ساتھ خوش ہوں، مجھے کسی قسم کی تکلیف یا شکایت نہیں لیکن میرے اپنے والدین مجھے جبراً اس رشتے سے الگ کر کے ایک ایسی شادی پر مجبور کر رہے ہیں جسے میں قبول نہیں کرتی ۔ اقصیٰ کے شوہر عابد علی نے نے کہا کہ سسرال والوں نے میرے خلاف یہ پرایگنڈا شروع کر رکھا ہے کہ میں نے اپنی بیوی کو قتل کر دیا ہے ، حالانکہ اقصیٰ میرے ساتھ موجود ہے اور زندہ سلامت ہے ،ایسے جھوٹے الزامات لگا کر ہمیں بدنام کیا جا رہا ہے اور دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ ہم علیحدہ ہو جائیں ،عابد علی کا کہنا تھا کہ وہ ایک عام محنت کش انسان ہے ور اپنی بیوی کے ساتھ پُرامن زندگی گزارنا چاہتا ہے لیکن اس کے سسرال والے اس رشتے کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اقصیٰ کو متعدد بار ہراساں کیا گیا اور دھمکیاں دی گئیں کہ اگر اس نے طلاق نہ لی تو اسے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے ،اقصیٰ اور عابد علی دونوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف، آئی جی پنجاب اور دیگر اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ انہیں جان و مال کا تحفظ فراہم کیا جائے ۔