اسلامیہ یونیورسٹی کا مالی بحران سنگین
ملتان (نعمان خان بابر سے ) اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور انتظامیہ کے لئے تنخواہوں کی ادائیگی مشکل ، وزیٹنگ فیکلٹی کے لئے بھی ایک ارب روپے درکار ، ادھوری ترقیاتی سکیموں کو مکمل کرنے کے لئے بھی تاحال اڑھائی ارب روپے نہ مل سکے۔۔۔
جس کی وجہ سے ادارے نے حکومت کو ایک ارب روپے کا سوفٹ لون دینے کی درخواست کر دی ادارے میں کوالٹی ایجوکیشن کے ساتھ داخلے بڑھانا ترجیح، ہراسمنٹ کے کیسز نمٹانے کے لئے کمیٹی بنا دی جبکہ بہاولنگر میں انڈپینڈنٹ یونیورسٹی کے قیام کے لئے دو ارب روپے کا پی سی ون تیار کر لیا جس سے تعلیم کو عام کرنے میں مدد ملے گی ۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران بیگ کی روز نامہ دنیا سے گفتگو تفصیل کے مطابق اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں فیکلٹی کو تنخواہوں کی ادائیگی کے حوالے سے مسائل درپیش ہیں جس کی وجہ سے یونیورسٹی انتظامیہ نے ستمبر میں کلاسز کے آغاز کے لئے داخلوں کے لئے آگاہی مہم شروع کر دی ہے جبکہ بجٹ خسارہ کو کم کرنے کے لئے فیسیں بڑھانے کی حکمت عملی بھی تیار کر لی گئی ہے ۔ اس حوالے سے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران نے روزنامہ دنیا کو بتایا کہ حکومت کو ایک ارب روپے کا سوفٹ لون دینے کی درخواست کر دی ہے جس کے ملتے ہی مالی مسائل کافی حد تک حل ہو جائیں گے ۔وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ بہاول نگر میں علیحدہ خود مختار یونیورسٹی کے قیام کے لئے دو ارب روپے کا پی سی ون بھی تیار کر لیا ہے اور جلد یونیورسٹی کے منصوبے پر عمل درآمد شروع کر کے خطے میں تعلیم کو عام کر دیں گے ۔پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران نے مزید کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی میں کئی ادھورے ترقیاتی منصوبے ہیں جن کو مکمل کرنے کے لئے اڑھائی ارب روپے کا فنڈ فوری درکار ہے جس کے حصول کیلئے کاوشیں کر رہے ہیں تاہم یونیورسٹی کے اخراجات کو کنٹرول کرنے کے لئے گیس لیکیج مختلف پوائنٹس سے دور کرا دی ہے اور بجلی کے بے دریغ استعمال پر بھی کنٹرول کر رہے ہیں جس سے ادارے کے مالی مسائل حل کرنے میں مدد مل رہی ہے ۔وائس چانسلر نے مزید کہا کہ یونیورسٹی میں طلبا اور اساتذہ کے کافی مسائل ہیں جن کے حل کیلئے پنچائیت سسٹم متعارف کر ا رہے ہیں جس میں کھلی کچہری اور پنچائیت کی طرز پر ایشوز کو اپنی نگرانی میں فوری حل کروں گا۔