شوگر ملز مافیا کی پالیسیوں سے کاشتکار سخت پریشان، کسان بورڈ
گندم کا 3500 روپے ریٹ ناانصافی، کپاس کی کاشت کم ہونے پر تشویش
لودھراں (سٹی رپورٹر)جماعت اسلامی کسان بورڈ کے مرکزی صدر سردار ظفر حسین نے کہا ہے کہ ملک میں پانی کی کمی کے باوجود شوگر ملز مالکان نے ذاتی مفاد کے لیے کپاس کی پیداوار کم کرا کر گنے کی کاشت بڑھا دی ہے جس سے کاشتکار معاشی مشکلات میں مبتلا ہوچکے ہیں جبکہ شوگر ملز مالکان مسلسل منافع کما رہے ہیں، حکومت کی جانب سے گندم کا 3500 روپے فی من ریٹ کا اعلان کسانوں کے ساتھ ناانصافی ہے ، کسان بورڈ اس فیصلے کی مذمت کرتا ہے ۔یہ بات انہوں نے جنوبی پنجاب کے دورے کے سلسلے میں لودھراں پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ سردار ظفر حسین نے کہا زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے مگر حکومت کسان دشمن پالیسیوں پر عمل کر رہی ہے ۔ کپاس جسے وائٹ گولڈ کہا جاتا ہے مناسب ریٹ نہ ملنے کے باعث تیزی سے ختم ہو رہی ہے جبکہ گنے کا ریٹ بھی کسان کو پورا نہیں ملتا اور شوگر ملیں ادائیگی میں تاخیر کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کسی بھی فصل کی قیمت مقرر کرنے سے پہلے کسانوں کو اعتماد میں لے ، گندم کا ریٹ کم از کم 4500 روپے مقرر کیا جائے اور آٹے کی قیمت میں سبسڈی دی جائے ۔انہوں نے بتایا کہ جماعت اسلامی کے تحت 21 تا 23 نومبر مینار پاکستان میں ’’نظام بدل دو‘‘ اجتماع عام ہو رہا ہے جو تاریخ کا بڑا اجتماع ثابت ہوگا۔صدرجماعت اسلامی کسان بورڈ نے کسانوں سے بھرپور شرکت کی اپیل کی ہے اور واضح کیا کہ اگر حکومت نے مسائل حل نہ کیے تو احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔