سرکاری محکموں میں بجلی کا ضیاع کنٹرول کرنا چیلنج

سرکاری محکموں میں بجلی کا ضیاع کنٹرول کرنا چیلنج

سرگودھا(سٹاف رپورٹر)حکومت کی بجلی بچت مہم صرف سرکاری ریکارڈ مرتب کرنے اور میٹنگز میں بلند و بانگ دعوؤں تک محدود ہے جبکہ سرکاری محکموں میں حکومتی ہدایت کے باوجود بجلی کے بے جا ضیاع کا کنٹرول ایک چیلنج بن کر رہ گیا ہے۔۔۔

 اس کا زیادہ بوجھ پرائیویٹ سیکٹر پر بھاری بلوں کی صورت میں پڑ رہا ہے اہم انتظامی دفار اور بیشتر محکموں میں بجلی کی بچت تو درکنار، غیر ضروری آلات کی بندش پر بھی عملدرآمد کی شرح صفر ہی ہے، اکثر محکموں میں دن کے اوقات میں کھلی جگہوں پر لائٹس چلتی رہتی ہیں یہی نہیں افسران و ملازمین کی غیر موجودگی میں بھی ان کے کمروں میں اے سی ،پنکھے وغیرہ دیگر آلات یوں ہی چلتے رہتے ہیں جنہیں بند کرنا متعلقہ ملازمین اپنی توہین سمجھتے ہیں،جبکہ دیئے گئے قوائد و ضوابط کی دھجیاں بکھرتے ہوئے وہ افسران بھی مسلسل اے سی استعمال کر رہے ہیں جنہیں حکومت نے اجازت ہی نہیں دی، بلکہ نچلے گریڈ کے ملازمین نے خصوصی طور پر اپنے کمروں میں بلا اجازت اے سی لگوا رکھے ہیں،جبکہ اکثر محکموں کے ضلعی افسران کی غیر موجودگی میں نچلا عملہ سرکاری اوقات کار میں اے سی استعمال کرتا ہے اور انہیں کوئی روک ٹوک نہیں، یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ کئی دفاتر میں سولر سسٹم بھی نصب ہے مگر آئے روز خرابی اور دیگر بد انتظامی کے ساتھ ساتھ چیک اینڈ بیلنس میں فقدان کے باعث یہ بھی قومی خزانے پر الگ سے اضافی بوجھ بنے ہوئے ہیں ،دوسری طرف ذمہ دار افسران کی حکومتی احکامات پر عملدرآمد کروانے کی کوشش صرف کاغذات تک محدود ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ سرکاری محکموں میں بجلی کے ضیاع کو فوری روکنے کیلئے گرینڈ آپریشن کروایا جائے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں