بچوں سے جبری مشقت ختم کرنے کے حکومتی احکامات پر عملدرآمد چیلنج بن گیا

بچوں سے جبری مشقت ختم کرنے کے حکومتی احکامات پر عملدرآمد چیلنج بن گیا

سرگودھا(سٹاف رپورٹر ) سرگودھا سمیت ریجن بھر میں ورکشاپوں،فیکٹریوں، ہوٹلوں اور دیگر جگہوں پر بچوں کی جبری مشقت کے خاتمہ کیلئے ضلعی افسران کو انسپکٹرز کے اختیارات کی منتقلی کے باوجود حکومتی احکامات پر۔۔۔

 عملدرآمد ایک چیلنج بن کر رہ گیا ہے ،ذرائع کے مطابق ریجن میں ہوٹلوں، ورکشاپس ، فیکٹریوں اور دوکانوں پر ہزاروں بچوں سے جبری مشقت لی جا رہی ہے ،بھٹہ خشت کے بعد متذکرہ جگہوں پر بچوں کی جبری مشقت کے خاتمہ اور ذمہ داروں کے خلاف قانونی کاروائی کیلئے اقدامات کا آغاز کرتے ہوئے اس حوالے سے سیکرٹری لیبر اینڈ ہیومن ریسورسز ڈیپارٹمنٹ پنجاب کی طرف سے چاروں اضلا ع کے ڈی سیز کو خصوصی گائیڈ لائن ارسال کی گئی تھی اس کے بعد نگرانی کیلئے ضلع سطح پر ڈی سیز ،ڈی پی اوز،ایس ڈی پی اوز اور اسسٹنٹ کمشنرز پر مشتمل خصوصی ٹیمیں تشکیل دے کر ممبران کو انسپکٹرز کے اختیارات تفویض کر دیئے گئے ،لمحہ فکریہ ہے کہ متذکرہ کاغذی کاروائی کے بعد چپ سادھ لی گئی اور کئی سال سے یہ کاغذ ی کاروائی عملی اقدامات کی منتظر ہے ،جس پر ڈپٹی سیکرٹری امپلی مینٹیشن لیبر اینڈ ہیومن ریسورسز ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ضلعی سربراہان کو ذمہ داروں کے خلاف تادیبی کاروائی جبکہ غیر قانونی اقدامات کرنیوالے مالکان کے خلاف فوجداری مقدمات درج کرنے کی ہدایت کی ہے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں