کینو کی پیداوار تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی،باغات تیزی سے ختم ہونے لگے

کینو کی پیداوار تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی،باغات تیزی سے ختم ہونے لگے

سرگودھا(سٹاف رپورٹر ) بیوروکریسی کی غلام گردشوں اور سرمایہ دار وں کی مناپلی نے سرگودھا میں کینو کی پیداوار تباہی کے دہانے پر پہنچا دی۔

، جغرافیکل انڈکشن کا منصوبہ افادیت پیدا نہیں کر سکا ، جس کے باعث بالخصوص چھوٹے کاشتکار انتہائی زبو ں حالی کا شکار ہیں، دو سال قبل وفاقی حکومت کی طرف سے بین الاقوامی جغرافیکل انڈکشن کے طو رپر سرگودھا کے کاشتکاروں کی رجسٹریشن کا منصوبہ شروع کیا گیا ، جس کامقصدیہاں کے کنو جو ذائقے ’ چھلکے اور رس کے لحاظ سے دنیا بھر کے مینڈرین سے منفردہے کی ایکسپورٹ سے سرگودہا کی ترقی کو یقینی بناتھا،اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنا بھی منصوبے کا حصہ تھے ،ا س حوالے سے بین الاقوامی ماہرین کا سرگودھا میں دورہ بھی کروایا گیا مگریہ منصوبہ حکام بالااور مقامی افسران کے مابین ابتدائی خط و خطابت تک جاری رہا اورتاحال اس پر عملی اقدام نہیں اٹھائے جا سکے ،ذرائع کے مطابق چند بڑے سرمایہ کار ہی کینو کی ایکسپورٹ کے شعبے پر براجمان ہیں جن کی مقامی افسران کے ساتھ مبینہ مناپلی اس منصوبے پر عملدرآمد میں رکاوٹ ہے ، اس سلسلہ میں مختلف علاقوں کے چھوٹے باغبان اجتماعی اور انفرادی طور پر وفاقی حکام سے رجوع کر چکے ہیں مگر شنوائی نہیں،جس کی وجہ سے کینو کے باغات تیزی سے ختم ہو رہے ہیں، چھوٹے کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ حکومت صورتحال کنٹرول کرنے کیلئے اپنے اصلاحاتی پروگرام پر ترجیحی بنیادوں پر عملدرآمد کروائے ۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں