بی جے پی کی انتہا پسندانہ سیاست، منی پور میں تشدد کی نئی لہر پھوٹ پڑی
نئی دہلی: (دنیا نیوز) بی جے پی کی انتہا پسندانہ سیاست، منی پور میں تشدد کی نئی لہر پھوٹ پڑی۔
مودی سرکار کی پالیسیوں کے نتیجے میں بھارت نسلی، لسانی اور مذہبی تعصبات کی آماجگاہ بن گیا، مودی سرکار کی اقلیتوں کیخلاف نفرت منی پور میں ابھر کر سامنے آگئی، پرتشدد واقعات کے نتیجے میں سیکڑوں افراد جان کی بازی ہار گئے۔
11 نومبر سے لاپتہ 6 افراد کی پر تشدد لاشیں 16 نومبر کو ریاست آسام کی حدود سے برآمد ہوئیں، تشدد زدہ لاشوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، مظاہرین نے ریاستی وزراء اور 6 ایم ایل اے کی رہائش گاہوں پر حملے کئے۔
تھانگ می بینڈ کے علاقے میں لوگوں نے کاروں اور ٹائروں کو بھی جلا دیا، حکومت کی جانب سے نہتے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی، مودی سرکار نے 7 اضلاع میں انٹرنیٹ سروسز معطل کردیں، کرفیو نافذ، منی پور میں سکیورٹی کی بگڑتی صورتحال پر وزیر اعلیٰ مستعفی ہونے پر مجبور ہوگئے۔
ریاست مخالف آوازوں کو دبانے کیلئے انڈیا، میا نمر سرحد پر باڑ کی تعمیر کا آغاز کر دیا گیا، منی پور میں مئی 2023ء سے جاری نسلی فسادات کے نتیجے میں 415 سے زائد لوگ ہلاک جبکہ 60 ہزار سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں۔