عمران خان تک رسائی نہ ملنے پر خدیجہ شاہ کا چیف جسٹس کو خط
اسلام آباد:(دنیا نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جیل میں اصلاحات کے لیے تشکیل دی گئی ذیلی کمیٹی کو عمران خان تک رسائی نہ مل سکی، جس پر کمیٹی کی اہم رکن خدیجہ شاہ نے چیف جسٹس کو خط ارسال کردیا۔
خدیجہ شاہ کی جانب سے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ جیل اصلاحاتی کی ذیلی کمیٹی نے گزشتہ روز اڈیالہ جیل راولپنڈی کے دورہ کیا، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اور عملہ دورے کے دوران ہمارے ساتھ موجود رہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ دورے کے دوران ہمارے مشاہدہ میں آیا کہ ہماری آمد کے پیش نظر جیل میں صفائی کا خاص خیال رکھا گیا، ہم نے جیل کے ہسپتال، خواتین کی بیرک، دماغی صحت کے مسائل اور منشیات کے استعمال کے قیدیوں کی بیرکس کا بھی دورہ کیا۔
متن میں درج ہے کہ اس کے علاوہ ہم نے سزائے موت کے قیدیوں سے بھی ملاقات کی، جیل اصلاحات کی ذیلی کمیٹی کا مقصد قیدیوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک اور قیدیوں کے حقوق کے لیے عالمی سطح پر تسلیم شدہ معیار کی جانچ پرکھ کرنا ہے، جو کہ قیدیوں کے لیے بین الاقوامی معیار منڈیلا رولز اور بنکاک رپورٹ میں طے کر دیے گئے ہیں۔
خط میں لکھا گیا کہ اڈیالہ ان جیلوں میں سے ایک ہے جس میں گزشتہ 2 سالوں میں بہت سے سیاسی قیدی رکھے گئے ہیں، ان میں پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان بھی شامل ہیں۔
متن میں کہا گیا کہ عمران خان سیاسی قیدی ہیں ان کی رائے حاصل کرنا ضروری تھا، جیل اصلاحاتی میٹنگز میں جیل انتظامیہ اور سرکاری افسران کو واضح طور پر ہدایت کی تھی کہ ذیلی کمیٹی کو جیل کے تمام حصوں اور تمام قیدیوں تک مکمل رسائی دی جائے گی۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی یہ بھی ہدایت تھی کہ ہمیں جیل کے عملے کی نگرانی اور نگرانی کے بغیر آزادانہ گھومنے کی اجازت تھی، جیل انتظامیہ سے ہم نے سابق وزیراعظم عمران خان کی بیرکس میں جانے کی درخواست کی تو ہمیں رسائی دینے سے انکار کردیا گیا۔
متن میں یہ بھی کہا گیا کہ ڈی آئی جی جیل خانہ جات سے درخواست کے باوجود ہمیں عمران خان سے ملاقات کی رسائی تک نہیں دی گئی، اس لیے درخواست ہے کہ جیل اصلاحات کے لیے قائم ذیلی کمیٹی کے لیے ایک بار پھر اڈیالہ جیل کے دورے کے احکامات دیے جائیں۔
خط میں خدیجہ شاہ کا مزید کہنا تھا کہ جیل اصلاتی کمیٹی کو سابق وزیراعظم عمران خان تک رسائی دیے جانے کے احکامات جاری کیے جائیں، سابق وزیراعظم کی رائے جانے بغیر جیل اصلاتی کمیٹی سپریم کورٹ کو اپنی رائے نہیں دے سکتی۔