دہشت گردی کا نیا خطرہ افغان سرزمین سے سر اٹھا رہا ہے: وزیراعظم
اشک آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کا نیا خطرہ افغان سرزمین سے سر اٹھا رہا ہے، عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لیے زور ڈالے۔
ترکمانستان کی 30سالہ مستقل غیر جانبداری کی سالگرہ کے حوالے سے فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اشک آباد کے شاندار شہر میں ہونا میرے لیے باعث مسرت ہے، سفید سنگ مرمرکی خوبصورتی اورترکمان عوام کی گرمجوشی قابل تعریف ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ترکمانستان کی مہمان نوازی اپنی مثال آپ ہے، 2025کو بین الاقوامی سال امن واعتماد قراردینا خوش آئند ہے، پاکستان نے رواں سال سلامتی کونسل میں ذمہ داریاں سنبھالیں، دہشت گردی کا نیا خطرہ افغان سرزمین سے سراٹھا رہا ہے، عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لیے زور ڈالے۔
ان کا کہنا ہے کہ تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے، پاکستان کی حمایت سےغزہ امن منصوبہ منظور ہوا، غزہ جنگ بندی کی مشترکہ کوششوں کے نتیجے میں لاکھوں فلسطینیوں نے سکھ کا سانس لیا۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سلامتی کونسل کی قرارداد2788پاکستان کے وژن کی تائید ہے، عرب اسلامی ممالک کے گروپ رکن کی حیثیت سے پاکستان کا امن مشن میں کردار ہے، مشرق وسطیٰ میں دیر پا جنگ بندی اورانسانی امداد کی فراہمی ضروری ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پائیدارامن اورپائیدار ترقی لازم وملزوم ہیں، 2030ایجنڈاعالمی ترقی کا جامع لائحہ عمل ہے، مالیاتی شمولیت اورخواتین کو معاشی دھارے میں لانا ہماری ترجیح ہے، پاکستان کا صاف اورسرسبز ترقیاتی ماڈل عالمی مثال ہے۔
انہوں نے توجہ دلائی کہ موسمیاتی تبدیلی اورعدم مساوات ترقی پذیر ممالک کے بڑے چیلنجز ہیں، ترقی یافتہ ٹیکنالوجیز تک منصفانہ رسائی ناگزیر ہے، موسمیاتی تبدیلیوں سے دنیا کے کئی ممالک کو خطرات درپیش ہیں، ترکمانستان کی قیادت کا عالمی امن میں کردارلائق تحسین ہے، فورم کو عملی اقدامات میں ڈھالنے کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے زور دیا کہ دنیا کو صفر جمع سوچ سے نکل کر مشترکہ تعاون اپنانا ہوگا، تجارت ہی نہیں، انسانوں اورخیالات کو جوڑنے والے پل تعمیر کرنا ضروری ہے۔
قبل ازیں وزیرِاعظم محمد شہباز شریف اشک آباد میں عالمی رہنماؤں کے ہمراہ ترکمانستان کی یادگارِ غیر جانبداری پر حاضر ہوئے اور پھول پیش کیے۔
اس موقع پر ترکمانستان کے صدر سردار بردی محمدوف، روس کے صدر ولادیمیر پوتن، ترک صدر رجب طیب ایردوان، ازبکستان کے صدر شوکت مرزیوئیف، تاجکستان کے صدر امام علی رحمن، قزاقستان کے صدر قاسم جومارت توقایف سمیت مختلف ممالک کے سربراہان اور نمائندے موجود تھے.