اسرائیلی فوج کی رفح پرمحدود حملے کی تیاری، زبردستی شہریوں کا انخلاء شروع

غزہ : (ویب ڈیسک ) اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ شہر میں متوقع فوجی کارروائی سے قبل شہریوں کو رفح خالی کرنے کے احکامات دے دیئے۔

عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ شہر میں متوقع فوجی کارروائی سے قبل فلسطینی علاقے میں مشرقی رفح کے باشندوں کو "توسیع شدہ انسانی علاقے" کی طرف زبردستی بھیجنا شروع کر دیا۔

فوج نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی دفاعی افواج مشرقی رفح کے باشندوں کو توسیع شدہ انسانی علاقے کی طرف بڑھنے کی ترغیب دیتی ہیں، مشرقی رفح میں موجود لوگ خان یونس شہر اور المواسی ٹاون میں موجود اسرائیلی فوج کی جانب سے بنائے گئے عارضی کیمپس میں چلے جائیں۔

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ مشرقی رفح سے تقریبا ایک لاکھ افراد کو نکال رہی تھی۔

امریکی سکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے جمعہ کے روز کہا تھا کہ اسرائیل نے ابھی تک حقیقی طور پر اُن شہریوں کی حفاظت کے لئے ایک قابلِ اعتماد منصوبہ پیش نہیں کیا جنہیں نقصان پہنچنے کا امکان ہے اور ایسے منصوبے کے بغیر واشنگٹن”رفح میں کسی بڑی فوجی کارروائی کی حمایت نہیں کر سکتا“۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی فوج کی رفح پربمباری، 19 فلسطینی شہید

عرب میڈیا کے مطابق ایک فوجی ترجمان نے آن لائن بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ آج صبح ہم نے رفح کے مشرقی حصے کے رہائشیوں کو عارضی طور پر نکالنے کے لئے ایک محدود کارروائی کا آغاز کیا، یہ ایک محدود پیمانے کی کارروائی ہے۔

اپنے بیان میں فوج نے مزید کہا، کہ عارضی طور پر انسانی ہمدردی کے علاقے میں منتقلی کے لئے پوسٹرز، ایس ایم ایس پیغامات، فون کالز اور عربی میں میڈیا کی نشریات کے ذریعہ پیغامات پہنچائے جائیں گے۔"

یہ بھی پڑھیں:7 اکتوبر کے بعد پہلی بار امریکہ نے اسرائیل کواسلحہ کی ترسیل روک دی

بیان میں کہا گیا، فوج نے دعوی کیا ہے کہ وہ حماس کا "غزہ میں ہر جگہ" تعاقب کر رہی ہے اور یہ اس وقت تک جاری رکھے گا "جب تک اس کی قید میں موجود تمام یرغمالی واپس نہ لوٹا دیئے جائیں۔"

خیال رہے کہ عالمی ادارۂ صحت کے مطابق 1.2 ملین افراد رفح میں پناہ گزین ہیں اور عالمی برادری پہلے ہی اسرائیل کو رفح میں زمینی آپریشن کی صورت میں تباہ کن نتائج سے خبردار کرچکی ہے۔

 واضح رہے کہ سات اکتوبر سے اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں مجموعی طور پر 34ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، شہید ہونیوالوں میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں