ترقی پذیر ملکوں کی ضروریات 100 ارب ڈالر سے زیادہ:کاکڑ

ترقی پذیر ملکوں کی ضروریات 100 ارب ڈالر سے زیادہ:کاکڑ

دبئی (اے پی پی)نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کلائمیٹ چینج ایکشنز پر عملدرآمد کیلئے ترقی پذیر ممالک کی ضروریات کی تکمیل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔

موسمیاتی  چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ترقی پذیر ملکوں کی ضروریات 100 ارب ڈالر کی یقین دہانیوں سے کہیں زیادہ ہیں، 2030 تک ترقی پذیر ممالک کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے کم از کم 6 ٹریلین ڈالردرکار ہوں گے ، آئندہ نسلوں کیلئے کرہ ارض کو محفوظ بنانا ہے ، اس کیلئے عالمی مالیاتی نظام میں اصلاحات ضروری ہیں۔ دبئی میں گلوبل سٹاک ٹیک (جی ایس ٹی) اور عملدرآمد سے متعلق اعلی ٰسطح گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیراعظم نے جی ایس ٹی کی اعلیٰ سطح قیادت ، کوپ 28 کی اہم کانفرنس کے انعقاد پر اظہار تشکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ یو اے ای اور اس کی قیادت کے بھی شکر گزار ہیں جنہوں نے اس اہم تقریب کی میزبانی کی ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم سب یہاں اس مقصد کے ساتھ جمع ہیں تا کہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کرہ ارض کو اپنی آئندہ نسلوں کیلئے رہنے کے قابل بنانا ہے ، ہم یہاں اس لئے بھی جمع ہیں تا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی شدت سے پیدا ہونے والے شدید چیلنجز کا اعتراف کیا جاسکے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ عملدرآمد اور حمایت کا تصور جی ایس ٹی کی رپورٹ کا تنقیدی پہلو ہے اور ہمارا بھرپور موقف ہے کہ اس پر تبادلہ خیال کوپ 28 میں کور آف کلا ئمیٹ چینج مذاکرات میں لایا جانا چاہئے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں جن کا ہم میں سے بعض نے ٹی وی سکرینز پر اور بعض نے ہماری طرح پاکستان میں عملی طور پر مشاہدہ کیاہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کیلئے اہم تشویش بار بار پیش آنے والی قدرتی آفات اور اس کے نتیجے میں پانی ، زراعت ، شہری لچک ، قدرتی سرمایے اور انسانی صحت کے متاثر ہونے والے شعبوں میں موافقت کی ضرورت ہے ۔ انٹرگورنمنٹل پینل آف کلائمیٹ چینج (آئی پی سی سی) کی چھٹی جائزہ رپورٹ نے مکمل طور پر وضاحت کی ہے کہ ہم مستقبل قریب میں کلائمیٹ چینج کے شدید چیلنجز کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ فنانس کلائمیٹ ایکشن کی اہم ضرورت ہے ۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے تحفظ کے اقدامات کیلئے 387 بلین ڈالر سالانہ کی 2030 تک ضرورت ہے ۔ اس وقت موجودہ وسائل 21 بلین ڈالر ہیں اور اس میں بہت بڑا گیپ ہے ۔ موسمیاتی تبدیلیوں کیلئے تقریباً سالانہ 400 بلین ڈالر درکار ہیں اور 2050 تک سالانہ ایک تا دو ٹریلین ڈالر کی ضرورت ہوگی۔ دریں اثنا پاکستان اورمالدیپ نے اعلیٰ سطح کے مکالمے اور بالخصوص اقتصادی، تجارتی، ثقافتی اور سیاحت کے شعبوں میں باہمی طور پر فائدہ مند تعاون بڑھانے پر اتفاق کیاہے ۔یہ بات نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ اورجمہوریہ مالدیپ کے صدر ڈاکٹر محمد معیزو کے درمیان دبئی میں کانفرنس کے موقع پر دوطرفہ ملاقات کے بعد جاری بیان میں کہی گئی ہے ۔ وزیراعظم نے مالدیپ کے صدر کا عہدہ سنبھالنے پر ڈاکٹر محمد معیزو کو مبارکباد دی ۔نگرا ن وزیراعظم نے سری لنکا کے صدر سے بھی ملاقات کی ،انوارالحق کاکڑ اورشام کے وزیراعظم حسین آرنوس نے اسرائیل کیطرف سے فلسطینیوں کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال بندکرنے ، جنگ بندی یقینی بنانے ، انسانی ہمدردی کی بنیادپرمعاونت میں سہولیات فراہم کرنے اورمسئلہ فلسطین کواقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کیلئے اقدامات کامطالبہ کیاہے ۔ دونوں رہنماؤں نے سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی شعبوں کے ساتھ ساتھ عوام سے عوام کے رابطوں میں دیرینہ تعاون کو مزید گہرا اور مضبوط کرنے پر اتفاق کیا ۔ دونوں رہنمائوں نے جنوبی ایشیا میں امن اور ترقی کو فروغ دینے اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سمیت مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے مل کر کام کرنے کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا۔ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے دبئی میں بل گیٹس سے بھی ملاقات کی وزیراعظم کاکڑ اور بل گیٹس نے پاکستان سے پولیو کے خاتمے کی کوششوں میں پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں