امریکا بھر کی یونیورسٹیوں میں اسرائیلی مظالم کیخلاف مظاہرے جاری،200 طلبا گرفتار

امریکا  بھر  کی  یونیورسٹیوں  میں  اسرائیلی  مظالم  کیخلاف  مظاہرے  جاری،200 طلبا  گرفتار

غزہ، نیو یارک (اے ایف پی،اے پی )امریکا بھر کی یونیورسٹیوں میں اسرائیلی مظالم کیخلاف مظاہرے جاری،غزہ میں انسانی بحران نے نیویارک سے کیلیفورنیا تک امریکی یونیورسٹیوں میں غم و غصہ پیدا کر دیا ۔

 200 سے زیادہ مظاہرین کو لاس اینجلس، بوسٹن ، آسٹن، ٹیکساس کی یونیورسٹیوں سے گرفتار کیا گیا ۔ایوان نمائند گان کے سپیکر مائیک جانسن نے احتجاج کی مذمت کرتے ہوئے تجویز پیش کی کہ نیشنل گارڈ کو بلانا ضروری ہو سکتا ہے ۔ طلبا مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں فلسطینیوں کیساتھ یکجہتی کر رہے ہیں، یونیورسٹیوں سے مطالبہ کر تے ہیں اسرائیل سے تعلقات رکھنے والی کمپنیوں سے علیحدگی اختیار کریں۔ یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کے لاس اینجلس کیمپس سے 93 افراد کوگرفتار کیا گیا ، آسٹن کی یونیورسٹی آف ٹیکساس میں34 طلبا کو گرفتار کیا گیا جبکہ تا اطلاع ثانی یونیورسٹی کیمپس بند کر دیا گیا۔بوسٹن کے ایمرسن کالج میں مظاہرین کے ساتھ پولیس کی جھڑپوں کے بعد کلاسیں منسوخ کر دی گئیں، مظاہرین کے کیمپ کو توڑ کر 108 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ادھر گزشتہ 24 گھنٹوں میں غزہ پر اسرائیلی بمباری سے 43افراد شہید،64زخمی ہو گئے ،وزارت صحت کے مطابق 7اکتوبر 2023سے جاری صیہونی حملوں میں ابتک 34ہزار 305فلسطینی شہید،77ہزار 293زخمی ہو چکے ۔مغربی کنارے کے شہر راملہ میں چھاپے کے دوران اسرائیلی فوج نے گولی مار کر 16 سالہ لڑکے عروق کو شہید کر دیا۔

فرانسیسی پولیس نے پیرس میں یونیورسٹی کے درجنوں فلسطینی حامی طلبا کے مظاہرے کو منتشر کر دیا،انتظامیہ نے بتایا ایلیٹ سائنسز یونیورسٹی کے سنٹرل پیرس کیمپس میں حالات قابو کرنے کیلئے پولیس کو بلانا پڑا،مظاہرین اسرائیلی یونیورسٹیوں اور کمپنیوں سے تعلقات منقطع کرنے کیلئے احتجاج کر رہے تھے ۔ عالمی بینک نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی سے عالمی سطح پر مہنگائی میں اضافہ ہوا ۔ اتحادی افواج نے حوثیوں کی طرف سے داغے گئے چار ڈرونز اور ایک اینٹی شپ میزائل کو مار گرایا۔ سینٹ کام نے کہا کہ میزائل امریکی پرچم والے جہاز کو نشانہ بنا رہے تھے ، حملے میں کوئی نقصان نہیں ہوا۔ امریکا، برطانیہ، فرانس اور ایک درجن سے زائد دیگر ممالک کے رہنماؤں نے مشترکہ بیان میں حماس سے مطالبہ کیا کہ وہ یرغمالیوں کو رہا کرے ۔ رہنماؤں نے کہا یرغمالیوں کی رہائی کیلئے ڈیل سے غزہ میں فوری اور طویل جنگ بندی ہو گی جس سے انسانی امداد کی فراہمی میں مدد ملے گی۔فلسطینی شہری دفاع کے حکام نے کہا کہ اسرائیلی فوجی کارروائی کانشانہ بننے والے غزہ کے دو ہسپتالوں کے ملبے سے ملنے والی 400کے قریب لاشوں میں سے اکثر ناقابل شناخت ہو چکی ، ان میں بچوں کی لاشیں بھی شامل ہیں، 20 لاشیں ایسے افراد کی ہیں جن کو بظاہر زندہ دفن کیا گیا ۔قاہرہ میں فلسطینی سفیر نے کہا کہ غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے ابتک 80ہزار سے 1لاکھ فلسطینی مصر میں داخل ہو چکے ۔ 

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں