یوم شہدائے کشمیر ،مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال،احتجاجی ریلیاں

یوم شہدائے کشمیر ،مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال،احتجاجی ریلیاں

سرینگر،جموں (اے پی پی ،کے پی آئی )یوم شہدائے کشمیر ،مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال،احتجاجی ریلیاں ،سیمینارز کا انعقاد ،شہدا کو زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا ۔

کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے گزشتہ روز یوم شہدائے کشمیر اس عزم کی تجدید کے ساتھ منایا کہ وہ حق خودارادیت کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔کل جماعتی حریت کانفرنس نے شہداکو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے مکمل ہڑتال اور نقشبند صاحب سرینگر میں واقع شہداقبرستان کی طرف مارچ کی کال دی تھی تاہم انتظامیہ نے لوگوں کو مارچ  سے روکنے کے لیے شہر میں پابندیاں نافذ کر دیں۔ انتظامیہ نے مزار شہدانقشبند صاحب کو بھی سیل کر دیا جہاں13جولائی 1931کے شہدامدفو ن ہیں۔ یاد رہے ڈوگرہ مہاراجہ کے فوجیوں نے 13 جولائی 1931 کو یکے بعد دیگرے 22کشمیریوں کو گولیاں مار کر شہید کیا تھا ، وہ عبدالقدیر نامی شخص کیخلاف مقدمے کی سماعت کے موقع پر سنٹرل جیل سرینگرکے باہر جمع تھے ۔نماز ظہر کے وقت ایک کشمیری نوجوان نے جب اذان دینا شروع کی تو مہاراجہ کے فوجیوں نے اسے گولی مارکر شہید کر دیا۔یکے بعد دیگرے اذان مکمل ہونے تک 22کشمیریوں نے اپنی جانیں قربان کیں۔ادھر بھارتی فوجیوں نے ضلع جموں میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں شروع کر دیں ۔ادھر سرینگر کے مختلف علاقوں سے دو لاشیں برآمد کی گئیں ۔بھارت نے جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019میں ترمیم کرکے مقبوضہ کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کو مزید اختیارات دے دئیے ۔جمعہ سے نافذ العمل ترمیم کے تحت تقرری ، تبادلوں اور جوڈیشل افسروں کی تعیناتیوں کے لئے گورنر کے اختیارات میں اضافہ کیاگیا ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں