اسماعیل ہنیہ کے کمرے میں دھماکہ خیز مواد دو ماہ پہلے نصب کیا گیا:امریکی اخبار

اسماعیل  ہنیہ  کے  کمرے  میں  دھماکہ خیز مواد دو ماہ  پہلے  نصب  کیا  گیا:امریکی  اخبار

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک)فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی تہران میں شہادت سے متعلق امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ۔۔۔

 ان کی  شہادت گیسٹ ہاؤس کے اندر ہونے والے دھماکے سے ہوئی جبکہ دھماکا خیز مواد لگ بھگ دو ماہ قبل نصب کیا گیا تھا،نیو یارک ٹائمز نے یہ دعویٰ اپنی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں مشرقِ وسطیٰ اور ایران میں اپنے ذرائع کے حوالے سے کیا،دو ایرانی عہدے داروں سمیت مشرقِ وسطیٰ کے ممالک سے تعلق رکھنے والے سات سرکاری اہلکاروں نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیویارک ٹائمز کو بتایا ہے کہ اسماعیل ہنیہ شمالی تہران کے جس گیسٹ ہاؤس میں قیام پذیر تھے وہ جس کمپاؤنڈ میں واقع ہے اس کا کنٹرول ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب کے پاس تھا، یہ کمپاؤنڈ کئی سرکاری عمارات کے ایک سلسلے کا حصہ ہے جسے ‘نشاط’ کہا جاتا ہے ۔ہنیہ جب بھی تہران کا دورہ کرتے تھے تو ان کا قیام اسی گیسٹ ہاؤس میں ہوتا تھا۔قاتلانہ حملے کے لیے دھماکا خیز ڈیوائس دو ماہ قبل ہی گیسٹ ہاؤس کے اس کمرے میں چھپا دی گئی تھی ۔اس کمرے میں حماس کے رہنما کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی تو دھماکاخیز مواد کو ریموٹ کنٹرول سے اڑا دیا گیا۔ دھماکا مقامی وقت کے مطابق رات دو بجے پیش آیا جبکہ ایرانی حکام نے میڈیا کو اس کی اطلاع تقریباً سات بجے جاری کی،جیسے ہی دھماکا ہوا تو گیسٹ ہاؤس کی پوری عمارت ہل گئی اور ایک بیرونی دیوار بھی گر گئی،نیویارک ٹائمز نے مذکورہ عمارت کی ایک مبینہ تصویر بھی شائع کی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دھماکے سے متاثرہ حصوں کو ڈھانپ دیا گیا ہے ۔رپورٹ کے مطابق ایرانی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسماعیل ہنیہ پر حملے میں استعمال کی گئی ٹیکنالوجی کا موازنہ 2020 میں ایرانی سائنسدان محسن فخری زادہ پر ہونے قاتلانہ حملے سے کیا جاسکتا ہے جس میں اسرائیل نے اے آئی (آرٹیفشل انٹیلی جنس )سے کنٹرول ہونے والے روبوٹ ہتھیاروں کا استعمال کیا تھا۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں