اسماعیل ہنیہ دوحہ میں سپرد خاک،پاکستان میں غائبانہ نماز جنازہ،قومی اسمبلی میں قرارداد منظور،اسرائیل نے ظلم کی حد پار کرلی:شہباز شریف

اسماعیل ہنیہ  دوحہ  میں  سپرد خاک،پاکستان میں غائبانہ نماز جنازہ،قومی اسمبلی میں قرارداد منظور،اسرائیل نے  ظلم کی  حد  پار کرلی:شہباز شریف

دوحہ،تہران(دنیا نیوز، مانیٹر نگ ڈیسک) فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے شہید سربراہ اسماعیل ہنیہ کو دوحہ میں ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں سپردخاک کردیا گیا۔۔۔

 نماز جنازہ میں امیر قطر شیخ تمیم، خالد مشعل،امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم سمیت دنیا بھر سے آئے وفود نے شرکت کی، جسد خاکی کو لحد میں اتارا گیا تو فضا اللہ اکبر کے نعروں سے گونج اُٹھی ،شہید اسماعیل ہنیہ کا جسد خاکی تہران میں نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد قطر منتقل کیا گیا تھا جہاں دارالحکومت دوحہ کی مسجد امام محمد بن عبدالوہاب میں حماس رہنما اور ان کے محافظ کی نماز جنازہ ادا کی گئی،نمازجنازہ میں امیر قطر شیخ تمیم بن حمد اور والد شیخ حمد بن خلیفہ ، حماس رہنما خالد مشعل، اسماعیل ہنیہ کے بیٹوں، حماس اور مزاحمتی تحریکوں کے نمائندوں اور دنیا بھر سے آئے اہم افراد نے شرکت کی،امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن بھی نمازِ جنازہ میں شریک ہوئے ،حاف نعیم نے اسماعیل ہنیہ کے صاحبزادوں اور حماس کی اعلیٰ قیادت سے ملاقات کر کے اظہارتعزیت کیا اور اتحاد العلما العالمی الاسلامی کی قیادت سے بھی ملاقات کی۔نماز جنازہ کے موقع پر تا حد نگاہ لوگ ہی لوگ تھے گویا انسانوں کا سیلاب امڈ آیا تھا، سوگواروں نے فلسطینی پرچم تھامے ہوئے تھے اور فضا نعرہ تکبیر اللہ اکبر اور کلمہ شہادت سے گونجتی رہی ،اسماعیل ہنیہ کو دوحہ لوسیل قبرستان میں معروف مذہبی مبلغ اور ممتاز عالم دین علامہ یوسف القرضاوی کے پہلو میں سپرد خاک کیا گیا۔

علامہ یوسف القرضاوی اخوان المسلمین سے وابستہ تھے اور 1960 کی دہائی کے اوائل میں مصر سے قطر کے لیے روانہ ہوئے تھے ، انہوں نے قطر یونیورسٹی میں فیکلٹی آف شریعہ کے ڈین کے طور پر خدمات انجام دیں جس کی بنیاد پر انھیں 1968 میں قطری شہریت دی گئی تھی۔علامہ یوسف القرضاوی کی زکوٰۃ، اسلامی قوانین کی تشریح اور اسلامی نظام کے نفاذ سے متعلق کتابوں نے عالمی شہرت حاصل کی اور اسلامی جدوجہد کرنے والوں کے لیے مشعل راہ ثابت ہوئیں، 26 ستمبر 2022 کو 96 سال کی عمر میں ان کا انتقال ہوا تھا۔ دوسری جانب غیر ملکی میڈیا نے دعویٰ کیاہے کہ ایران کی جانب سے 12 اگست کو اسرائیل پر مبینہ حملہ کرنے کا منصوبہ ہے ، ایران کو حملے میں حزب اللہ کی معاونت حاصل ہوگی،12 اگست کو یہودیوں کا مذہبی طور پر یوم سوگ ہے اور اس خاص دن پر اسرائیل کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا گیاہے ،ایران اور اتحادیوں کی جانب سے اسرائیل پر حملوں کے خدشے کے پیش نظر امریکا ،جرمنی ،فرانس ،سوئٹزرلینڈ ،اٹلی ،برطانیہ ،بھارت سمیت کئی ممالک نے تل ابیب کیلئے اپنی پروازیں منسوخ کر دیں ،جرمنی اور سوئٹزرلینڈ نے 8 اگست جبکہ اٹلی نے 6 اگست تک اسرائیل کیلئے اپنی پروازیں معطل کی ہیں، ادھر مشرق وسطیٰ میں کشیدگی پر فرانس نے یہودیوں کی سکیورٹی سخت کردی اور اپنے شہریوں کو جلد ایران سے نکلنے کا حکم دیا ہے ۔ادھر امریکی عہدیدار نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن کا اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ ٹیلفونک رابطہ ہوا جس میں امریکی صدر نے انہیں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاملہ جلد از جلد نمٹانے کی ہدایت کی اور اسرائیل کی جانب سے مزاحمتی گروپوں کے رہنماؤں کی ٹارگٹ کلنگ پر برہمی کا بھی اظہار کیا،بائیڈن نے نیتن یاہو سے کشیدگی روکنے کی ہدایت کی اور کہا کہ واشنگٹن سے امداد کی امید نہ رکھیں۔علاوہ ازیں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اپنے امریکی ہم منصب انٹونی بلنکن سے ٹیلی فونک رابطہ کیا،سعودی وزیر خارجہ اور انٹونی بلنکن کے درمیان بات چیت میں خطے میں ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال ہوا،دونوں وزرا نے کشیدگی کو کم کرنے اور غزہ کی پٹی میں مستقل جنگ بندی تک پہنچنے کی اہمیت پر زور دیا، جبکہ روسی وزیرخارجہ کا ایرانی ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا،جس میں خطے کی صورتحال اور اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے حوالے سے بات چیت ہوئی، دونوں رہنماؤں نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد صورتحال کو تشویشناک قرار دیا۔

اسلام آباد ،لاہور(اپنے رپورٹرسے ،سیاسی نمائندہ،مانیٹرنگ ڈیسک)حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر پاکستان میں یوم سوگ منایا گیااس موقع پر پارلیمان سمیت ملک بھر میں غائبانہ نماز جنازہ پڑھی گئیں،قومی اسمبلی میں اسرائیلی جارحیت کیخلاف قراردا دمتفقہ طورپر منظور کرتے ہوئے فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے اور اسرائیل کوجوابدہ ٹھہرانے کا مطالبہ کیا گیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا اسرائیل نے ظلم کی ہر حد پار کرلی ہے ۔قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا،اجلاس سے قبل سپیکر کی زیر صدارت پارلیمانی جماعتوں کے رہنمائوں کا اجلاس ہوا،جس میں اسرائیل کیخلاف قراردا د پر بات کی گئی، وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آج کا دن اسماعیل ہنیہ کی شہادت کیلئے مختص کیا گیا ہے آج صرف اس پر بات ہوگی۔ دنیا کو اس ایوان سے پیغام دینا چاہتے ہیں۔ آج کے اجلاس کا ایجنڈا اس کے علاوہ کچھ نہیں ہے ،قومی اسمبلی کے اجلاس میں سردار ایاز صادق کے کہنے پر مصباح الدین نے فلسطین کے رہنمااسماعیل ہنیہ کیلئے فاتحہ خوانی کرائی ۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے مذمتی قراردا د پیش کی جسے متفقہ طورپر منظور کرلیاگیا، قرارداد میں کہا گیا کہ فلسطین میں فوری جنگ بندی کی جائے ،فلسطینی عوام کے خلاف چھیڑی جانے والی نسل کشی کی جنگ کو روکاجائے ،پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے ۔ محرکات سے قطع نظر ماورائے عدالت قتل اور خطے میں بڑھتی ہوئی مہم جوئی پر شدید تشویش ہے ، اس طرح کے واقعات نہ صرف دنیا کے امن کو تباہ کرتے ہیں بلکہ پہلے سے ہی عدم استحکام کا شکار خطے میں ایک خطرناک کشیدگی کو جنم دیتے ہیں اور امن کی کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

یہ ایوان فلسطین میں اسرائیل کی طرف سے جاری ریاستی جبر و بربریت کو امت مسلمہ اور دنیا کیلئے ایک المیہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کرتا ہے ، ایوان فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے اور اسماعیل ہنیہ کے خاندان اور فلسطینی عوام کے ساتھ تعزیت کرتا ہے ،اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے مطابق فوری اور جامع جنگ بندی، اور مصیبت زدہ فلسطینیوں کو پائیدار اور بلا روک ٹوک انسانی امداد کی فراہمی اور غزہ سے اسرائیلی قابض افواج کے فوری انخلا کا مطالبہ کرتے ہوئے ایوان فیصلہ کرتا ہے کہ پاکستان فلسطین کو امداد کی فراہمی جاری رکھے گا اور مظلوم فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کو پاکستان میں طبی علاج سمیت طبی امداد کے لیے موثر اقدامات کرے گا،فلسطینی میڈیکل طلبا کو ان کی تعلیم مکمل کرنے کے لیے پاکستان کے میڈیکل کالجوں میں مفت داخلہ دیا جائے گا۔قرارداد کی منظوری کے بعد اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا حماس کے سابق سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت میں صہیونی ریاست اسرائیل ملوث ہے اور پاکستان اس دہشت گردی کے واقعے کی مذمت کرتا ہے ۔ فلسطین کی زمین مقتل اور قبرستان بن چکی ہے ، ہر طرف بکھرا خون انسانیت کو جھنجوڑ رہا ہے ، 40 ہزار سے زائد فلسطینی شہید کیے جا چکے ہیں، بستیوں کی بستیاں قبرستان بن چکی ہیں، جن گلیوں میں بچے کھیلتے تھے آج وہاں چیخوں کی آوازیں ہیں۔ فلسطینی بچی نے کہا تھا کہ ہمیں اس لیے مارا جارہا ہے کہ ہم مسلمان ہیں۔ یہ دنیا بھر کے انسانوں کے مساوی حقوق کا سوال ہے ، یہ اس بچے کا سوال ہے جس کو خون میں نہلا دیا گیا، یہ وہ سوال ہے جس کے لیے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے ادارے بنائے گئے ۔آج عالمی انصاف اور ضمیر خود کٹہرے میں کھڑا ہے ، جب عالمی قوانین کو روندا جائے تو سوال اٹھے گا، عالمی عدالت کا فیصلہ اور اقوام متحدہ کی قرارداد بارود کی نذر ہوچکی ہیں،آج ہزاروں شہیدوں کا لہو انصاف تلاش کر رہا ہے ، 31 جولائی کو اسماعیل ہنیہ کو شہید کیا گیا، اسماعیل شہید کے اہلخانہ سے تعزیت کرتے ہیں۔ تاریخ ان قربانیوں کو ہمیشہ سنہری حروف میں یاد رکھے گی۔

گزشتہ روز اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں اس واقعے کی مذمت کی گئی، اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ فلسطین میں امداد جاری رکھی جائے گی اور مطالبہ کرتے ہیں نہتے فلسطینیوں تک امداد کی رسائی یقینی بنائے جائے ۔قرارداد متفقہ طور پر منظور کرنے پر وزیراعظم نے تمام اراکین کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن بینچز پر بیٹھے اراکین اور اتحادی جماعتوں کا شکرگزار ہوں۔خطاب کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی قرارداد پر دستخط کیے ۔ قرار داد پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا قرار دادوں سے فلسطین آزاد نہیں ہوگا، ہمیں یہ دیکھنا ہو گا کہ کیا اسرائیل زیادہ مضبوط ہے یا مسلم دنیا کمزور ہے ،میرے خیال میں مسلم دنیا زیادہ کمزور ہے ،آج تک عالم اسلام اسرائیل کو منہ توڑ جواب نہیں دے سکا، او آئی سی کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے ، او آئی سی کی کانفرنس نہ بلانا موجودہ حکومت کی ناکامی ہے ، جب آپ اپنوں کو ہی نا جوڑ سکیں تو اسرائیل کے خلاف کیا بلاک بنائیں گے ؟ پیپلزپارٹی کے رہنما راجا پرویز اشرف نے کہا انسانیت پر یقین رکھنے والا ہر شخص دکھی ہے ، اسرائیلی مظالم جیسی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی، اسرائیل اور اس کے حواری بہت طاقت ور ہیں، اسرائیل کے حواری انسانی حقوق کی باتیں کرتے نہیں تھکتے ، آج ساری انسانیت کو اسرائیل کے خلاف کھڑے ہونا ہو گا۔ ہم نے اپنے معاملات کو بہت الجھا دیا ہے ، ہم نے مل کر جس طرح مسائل کا سامنا کرنا تھا ہم ویسا نہیں کررہے ۔ آئیں ہم اپنے گھر کو ٹھیک کریں، میں وزیراعظم کو کہتا ہوں آئیں کوئی ڈائیلاگ شروع کریں۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا وزیر اعظم او آئی سی کا اجلاس بلانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں مسلم امہ کو جگانے کی ضرورت ہے ۔وفاقی وزیر خالدمقبول صدیقی نے کہااسرائیل کی مذمت نہیں مرمت کرنی چاہیے ،حکومت قرار داد سے آگے بڑھے اور عملی اقدام کرے ، یہ صرف فلسطین کے لیڈر پر حملہ نہیں بلکہ پاکستان پر بھی حملہ ہے ، محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آج فلسطین کی بربادی کی وجہ کیا ہے ، جب تک اس ہائوس کو طاقت ور نہیں بنائیں گے پاکستان میں صحیح فیصلے نہیں ہونگے ۔ اس وقت تک عالم اسلام کی آواز نہیں بن سکتے ۔ پاکستان کو اقوام متحدہ میں جانا چاہئے جو اس بدمعاش ریاست کو انصاف کے کٹہرے میں لائے ۔ اعجازالحق نے کہا اسرائیل یہ پہلی بار ایسا نہیں کر رہا ہے ، او آئی سی نے آج تک کیا کیا ہے ، بحیثیت مسلمان ہمیں مسلمان کا ساتھ دینا چاہیے ۔بعدازاں سپیکر نے اجلاس کی کارروائی پیر کی صبح ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردی جبکہ پارلیمنٹ ہاؤس میں سابق فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ہنیہ کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی ، نماز جنازہ میں وزیراعظم شہبازشریف، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق ،وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وفاقی وزیر قانون ،انصاف و پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سابق وزیراعظم و سابق سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف، سید نوید قمر، پی ٹی آئی کے رہنما بیرسٹر گوہر علی خان، عامر ڈوگر سمیت مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین پارلیمنٹ ، قومی اسمبلی و سینٹ کے افسروں و ملازمین اور میڈیا کے نمائندگان نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی۔ غائبانہ نماز جنازہ پارلیمنٹ ہائوس کی جامع مسجد کے خطیب مفتی احمد الرحمن نے پڑھائی۔

اس موقع پر اسماعیل ہنیہ کی روح کے ایصال ثواب اورفلسطین کی آزادی ، فلسطینی عوام کو درپیش مسائل کے خاتمہ اور امت مسلمہ کی یکجہتی کے لئے بھی خصوصی دعا کی گئی۔ادھر پاکستان میں جمعیت علما اسلام، جماعت اسلامی،جمعیت اہل حدیث ، مجلس و حدت مسلمین و دیگر جماعتوں کی طرف سے مختلف مقامات پر اسماعیل ہنیہ کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئیں،احتجاجی مظاہرے ہوئے اور ریلیاں نکالی گئیں، لاہور میں مختلف مقامات پر غزہ سے اظہار ہمدردی کے لئے حماس کے شہید صدر اسماعیل ہنیہ کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی،مرکزی مسلم لیگ پاکستان کے جنرل سیکرٹری سیف اللہ خالد نے مسجد شہداء مال روڈ پر غائبانہ نماز جنازہ کی امامت کرائی ۔گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان ودیگر نے شرکت کی۔جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ، مرکز قرآن و سنہ، مرکز جمعیت اہلحدیث اور استحکام پاکستان پارٹی کے مال روڈ دفتر میں اسماعیل ہنیہ کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئیں۔نائب امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث عبدالغفور راشد نے مسجد بیت الرحمن سبزہ زار میں غائبانہ نماز جنازہ پڑھائی،استحکام پاکستان پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں بھی غائبانہ نماز جنازہ کا اہتمام ہوا،صدر استحکام پاکستان پارٹی پنجاب رانا نذیر احمد خان و دیگر نے شرکت کی۔ جمعیت علما اسلام کی کال پر ملک بھر میں مظاہرے ہوئے ، لاہور پریس کلب کے سامنے مولانا امجد خان کی قیادت میں مظاہرہ ہوا، حافظ نصیر احرار، محب النبی و دیگر نے خطاب کیا۔مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر بھی احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں،اسلام آباد میں مسجد وامام بارگاہ اثنا عشری جی سکس ٹو کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں