بھائی کی کارحادثے میں موت نے بشارالاسد کو ماہرامراض چشم کی بجائے صدر بنا دیا

بھائی کی کارحادثے میں موت  نے بشارالاسد کو ماہرامراض چشم  کی بجائے صدر بنا دیا

دمشق(مانیٹرنگ ڈیسک)شام کے صدر بشارالاسد کو ابتدائی طور پر اپنے والدکی وراثت میں اقتدار سنبھالنے کیلئے تیارنہیں کیا گیا تھاوہ لندن میں امراض چشم کی تعلیم مکمل کررہے تھے کہ 1994 کے اوائل میں دمشق کے قریب ایک کار حادثے میں ان کے بڑے بھائی باسل کی موت ہوگئی اور چھوٹے بھائی ہونے کے ناطے بشارالاسد کو شام میں اقتدار کے وارث کے طور پر تیار کرنے کے منصوبے بنائے گئے۔

پھر ایک ایسی جنگ جس میں لاکھوں جانیں گئیں اور لاکھوں افراد بے گھر ہوئے اس میں بشارالاسد ایک لیڈر کے طور پر نظر آئے۔ قبل ازیں ان کے والد حافظ الاسد ایک فوجی افسر اور بعث پارٹی کے کٹر حامی کے طور پر مشہور ہوئے اور 1966 میں وہ وزیر دفاع بنے۔ حافظ الاسد نے 1970 تک اپنی طاقت کو مستحکم کیا اور 1971 میں وہ صدر بن گئے، وہ اس عہدے پر 2000 میں اپنی موت تک برقرار رہے ۔بشارالاسدطب میں اپنامقام بنانے کیلئے تعلیم کے حصول میں لگے تھے ،وہ دمشق یونیورسٹی سے گریجویشن کرنے کے بعد 1992 میں لندن کے ویسٹرن آئی ہسپتال میں امراض چشم میں مہارت حاصل کرنے کیلئے برطانیہ چلے گئے۔ لندن میں ہی بشارالاسد اپنی اہلیہ اسما فواز الاخرس سے ملے ، اسما کنگز کالج لندن میں کمپیوٹر سائنس کی تعلیم حاصل کر رہی تھیں اور بعد میں انہیں ہارورڈ یونیورسٹی میں ایم بی اے پروگرام میں داخلہ مل گیا تھا۔

بھائی کے کارحادثے نے ان کی زندگی بدل دی ،انہیں فوری طور پر لندن سے واپس بلا لیا گیا اور شام کے مستقبل کی قیادت کیلئے انھیں تیار کرنے کا عمل شروع ہو گیا۔جون 2000میں حافظ الاسد کی وفات پرانہیں فوری طور پر صدر بنادیاگیا،صدر بننے کیلئے 40سال عمر ہونا ضروری تھا اور اس کمی کو آئین میں ترمیم کرکے پورا کیاگیا۔اقتدار میں آنے کے چند ماہ بعد بشار الاسد نے اسما الاخرس سے شادی کر لی، ان کے تین بچے ہیں جن کے نام حفیظ، زین اور کریم ہیں۔ان کے اقتدار سنبھالتے ہی شام میں بحث و مباحثے اور اظہار رائے کی نسبتاً آزادی کا ایک مختصر دور آیا جس کو دمشق سپرنگ کا نام دیا گیا تاہم 2001 سے سکیورٹی فورسز نے ایک بار پھر حزب اختلاف کی آواز کو دبانا شروع کیا اور مخالفین کی گرفتاریاں عمل میں آنے لگیں۔بشارالاسد نے عراق پر امریکی حملے کی مخالفت کی تھی ،ان کا اقتدار کئی کہانیاں سمیٹے ہوئے ہیں اور ان کی حکمرانی ختم ہوگئی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں