ترکیہ میں گرفتاریاں ،اقوام متحدہ کا اظہار تشویش،تحقیقات کا مطالبہ

جنیوا(اے ایف پی)اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی ترجمان لز تھروسل نے کہا ہے کہ ترکیہ میں گرفتاریوں پر شدید تشویش ہے ۔
ترک حکام مظاہرین کے خلاف طاقت کے غیر قانونی استعمال کی تحقیقات کریں۔ بیان میں کہا کہ سابق میئر کریم امام اوغلو ، صحافیوں اور ہزار سے زائد مظاہرین کی گرفتاری ترکیہ میں خطرے کی گھنٹی ہے ۔ دوسری جانب استنبول کی ایک عدالت کے حکم پر مظاہروں کی کوریج کرنیوالے 7صحافیوں کو جیل منتقل کر دیا گیا ۔عدالتی فیصلے کے بعد ہزاروں طلبا مشتعل ہو گئے اور نعرے لگاتے ہوئے استنبول کی سڑکوں پر نکل آئے ،رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے عدالتی فیصلے کو بدتمیزی قرار دیا، ترک فوٹو جرنلسٹ یونین نے فیصلے کو غیر قانونی، غیر سنجیدہ اور ناقابل قبول قرار دیا۔وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے کہا کہ 19 مارچ سے شروع ہونے والے بڑے پیمانے پر مظاہروں کے سلسلے میں1418سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں 11صحافی بھی شامل ہیں ۔واضح رہے 19 مارچ کو استنبول کے میئر اور2028کے صدارتی انتخابات میں صدر اردوان کے ممکنہ حریف کریم امام اوغلو کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پر تشدد مظاہرے جاری ہیں ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز پولیس نے ایک بار پھر استنبول سٹی ہال کے باہر جمع ہونے والے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کیا،طلبا کے دھرنے کو بھی منتشر کر دیا۔ انقرہ میں مظاہروں پر پابندی کو یکم اپریل تک بڑھا دیا گیا ۔