سلامتی کونسل :بھارت مرضی کی قراردادمنظور نہ کراسکا

سلامتی کونسل :بھارت مرضی کی قراردادمنظور نہ کراسکا

نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک)اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان نے کامیاب اور موثر سفارت کاری کرتے ہوئے پہلگام واقعہ کے خلاف منظور کردہ مذمتی قرارداد میں سخت الفاظ شامل کرانے کی بھارتی مذموم کوششوں کو ناکام بنادیا جب کہ بھارت قرار داد میں پہلگام کا لفظ بھی شامل نہیں کرواسکا۔

 پہلگام واقعہ کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان بشمول غیر مستقل رکن پاکستان نے سخت الفاظ میں مذمت کی اور اس بات پر زور دیا کہ دہشتگردی کے اس قابل مذمت واقعہ میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے بین الاقوامی تعاون کیا جائے تاہم 2019 میں جب پلوامہ حملہ ہوا تھا اس وقت سلامتی کونسل نے تمام ممالک سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ بھارتی حکومت سے فعال تعاون کریں تاکہ دہشتگردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے ، اس بار بھارت کی جگہ صرف تمام متعلقہ حکام کے الفاظ استعمال کئے گئے ہیں جس سے اہم سفارتی محاذ پر بھارت کو ناکامی کا سامنا ہوا ہے ۔

سلامتی کونسل میں بیان امریکا نے تجویز کیا تھا تاہم پاکستان نے سفارتی کوششوں کی مدد سے متنازع الفاظ شامل نہیں ہونے دئیے اور اس طرح متفقہ بیان منظور ہو سکا۔پاکستان کو اس سے پہلے بھی اس وقت سفارتی کامیابی ہوئی تھی جب جعفر ایکسپریس پر بلوچستان میں کئے گئے حملے پر سلامتی کونسل نے بیان میں کہا تھا کہ تمام ممالک نہ صرف متعلقہ حکام بلکہ پاکستانی حکومت سے بھی فعال تعاون کریں۔پاکستان نے لفظ جموں و کشمیر بھی اس بیان میں شامل کرایا جبکہ بھارت چاہتا تھا کہ لفظ پہلگام شامل ہو تاکہ یہ تاثر ہو کہ مقبوضہ کشمیر کو یکطرفہ اقدام کے بعد بھارت ہڑپ کرچکا ہے تاہم اس میں بھی بھارت کو کامیابی نہیں ہوئی۔ایک اور اہم بات یہ بھی ہے کہ پہلگام میں حملہ تو 22 اپریل کو ہوا تھا جس میں 26 افراد مارے گئے تھے مگر اس واقعہ کی مذمت میں بیان 26 اپریل کوجاری ہوا یعنی چار دن بعد، اس طرح بھارت اس واقعہ پر فوری اظہار مذمت بھی نہیں کرا سکا۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں