غزہ : مزید 31 فلسطینی شہید ، ایک ہفتے میں معاہدہ ممکن : ڈونلڈ ٹرمپ

غزہ : مزید    31    فلسطینی    شہید    ،   ایک    ہفتے    میں   معاہدہ    ممکن    :    ڈونلڈ   ٹرمپ

واشنگٹن(اے ایف پی)غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوجی آپریشنز میں 31افراد شہیداور متعدد زخمی ہوگئے ، سول ڈیفنس کے ترجمان محمود بسال نے بتایا ہفتے کو غزہ سٹی میں دو سکولز پر اسرائیلی فضائی حملوں میں آٹھ افراد شہید ہوئے ۔

جنوبی غزہ میں امداد تقسیم مرکز کے قریب اسرائیلی فائرنگ سے مزید آٹھ افراد مارے گئے ،دیگر فلسطینی مختلف علاقے اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنے ۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک 57ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ۔ ہفتے کو لبنان پر اسرائیلی فضائی حملوں میں بھی ایک شخص شہید اور چھ زخمی ہو گئے ۔ حماس نے قطر اور امریکا کی طرف سے غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے نئے مجوزہ معاہدے پر ثالثوں کو مثبت جواب دے دیا۔اپنے بیان میں حماس کا کہنا ہے کہ ہم نے جنگ بندی سے متعلق نئی تجاویز پر مشاورت مکمل کر لی ہے ، ہم نے اپنا مثبت جواب ثالثوں قطر اورمصر کو پہنچا دیا ہے ۔حماس نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ وہ اس جنگ بندی منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مذاکرات کے ایک نئے دور میں فوری طور پر سنجیدگی کے ساتھ شامل ہونے کے لیے تیار ہیں۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق قطر اور امریکا کی جنگ بندی کی تجاویز کی اسرائیل پہلے ہی منظوری دے چکا ہے اور اگر حماس راضی ہے تو اسرائیلی وفد مذاکرات شروع کرنے کے لیے فوری دوحہ روانہ ہو جائے گا۔برطانیہ میں فلسطین ایکشن گروپ پر پابندی لگ گئی۔ تنظیم کو دہشت گرد گروپ قرار دیا گیا ہے ، رکنیت یا حمایت پر 14 برس تک کی سزا ہوسکے گی۔ادھر پولیس نے ہفتے کو لندن میں فلسطین ایکشن گروپ کی حمایت کرنے والے مظاہرین کو گرفتار کر لیا ، میٹروپولیٹن پولیس نے بتایا کہ پارلیمنٹ سکوائر میں فلسطین ایکشن کی حمایت میں ہونے والے احتجاج کے دوران گرفتاریاں کی جا رہی ہیں کیونکہ اس گروپ کی حمایت اب جرم ہے ۔مظاہرین میں 27 افراد شامل تھے جن میں ایک پادری اور کئی شعبہ صحت کے کارکن بھی شامل ہیں۔ یہ افراد ہاتھوں میں کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر میں نسل کشی کی مخالفت کرتا ہوں، میں فلسطین ایکشن کی حمایت کرتا ہوں کے نعرے درج تھے ۔پولیس نے جمعہ کو خبردار کیا تھا کہ فلسطین ایکشن کی حمایت کرنا، نعرے لگانا ، فلسطینی لباس پہننا یا جھنڈے اور علامات دکھانا، جرم شمار ہوگا۔دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے کہا غزہ میں جنگ بندی معاہدہ اگلے ہفتے ممکن ہے ۔ میں کافی پُرامید ہوں، لیکن حالات ہر روز بدل سکتے ہیں، جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں حماس کی جانب سے جنگ بندی تجاویز پر مثبت ردعمل کی اطلاع ہے ، تو صدر ٹرمپ نے کہا یہ اچھی بات ہے ، لیکن مجھے اس پر ابھی بریفنگ نہیں دی گئی۔ ہمیں غزہ کے مسئلے کو حل کرنا ہو گا ۔امریکی صدر نے کہا ان کی روسی صدر پیوٹن سے یوکرین جنگ پر ہونے والی گفتگو انتہائی مایوس کن رہی، کیونکہ پیوٹن لوگوں کو مارتے رہنے کا ارادہ رکھتا ہے ۔ ایئر فورس ون میں سفر کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا میں صدر پیوٹن کے ساتھ اپنی کال سے بالکل خوش نہیں تھا۔ وہ بس لوگوں کو مارتے رہنا چاہتا ہے ،پیوٹن یوکرین میں جنگ ختم نہیں کرنا چاہتا، یہ کوئی اچھی بات نہیں۔ ٹرمپ نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے روسی صدر کے ساتھ ممکنہ اقتصادی پابندیوں پر بھی گفتگو کی۔ ہم نے پابندیوں پر کافی بات کی۔انہوں نے کہا وہ جانتے ہیں کہ پابندیاں لگ سکتی ہیں۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے 12 تجارتی مراسلوں پر دستخط کر دئیے ہیں جو آئندہ پیر کو روانہ کیے جائیں گے ۔ ٹرمپ کی جانب سے ان مراسلوں کا مقصد اُن ممالک کو آگاہ کرنا ہے جن کے ساتھ امریکا کی تجارتی پالیسی میں ممکنہ تبدیلیاں متوقع ہیں۔علاوہ ازیں امریکی صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں یومِ آزادی کی تقریب کے دوران ٹیکس اور اخراجات کے بل پر دستخط کر کے اسے قانون کی شکل دیدی ۔ تقریب کا آغاز دو بی ٹو اسٹیلتھ بمبار طیاروں،ایف35اور ایف22لڑاکا طیاروں کے فلائی پاسٹ سے ہوا۔ دو بی ٹو بمبار طیارے جو حال ہی میں ایران کے نیوکلیئر مراکز پر حملے میں استعمال ہوئے تھے ، وائٹ ہاؤس کے اوپر گرجتے ہوئے گزرے ، جن کے ساتھ لڑاکا طیارے بھی تھے ۔ایران پر حملہ کرنے والے پائلٹس کو بھی اس تقریب میں مدعو کیا گیا تھا۔صدر ٹرمپ نے ریپبلکن قانون سازوں کے ہمراہ بل پر دستخط کرتے ہوئے کہاامریکہ پہلے سے کہیں زیادہ جیت رہا ہے ۔ اس بل میں ان کے پہلے دور کے ٹیکس کٹوتیوں میں توسیع، دفاعی بجٹ میں اضافہ اور تارکین وطن کی ملک بدری کے منصوبے کے لیے خطیر فنڈ شامل ہے ۔انہوں نے ڈیموکریٹس کی اس تنقید کو مسترد کر دیا کہ بل سے سماجی فلاحی پروگرام متاثر ہوں گے ۔

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں