پاکستان دوسرے ملکوں کی دہشتگردی اور فرقہ واریت کا میدان جنگ بن گیا

پاکستان دوسرے ملکوں کی دہشتگردی اور فرقہ واریت کا میدان جنگ بن گیا

یہ ملک دہشتگردوں کی کھل کر فنڈنگ کر رہے ہیں :کابینہ ، وزارت خارجہ کو پراکسی وار لڑنے والے ملکوں سے سخت احتجاج کرنے پر زور ،سٹیک ہولڈرز کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ ڈر کے مارے جج دہشتگردوں کو رہا کر دیتے ہیں :رحمان ملک ، محرم میں وارداتیں بڑھنے کا خدشہ ، وزیرداخلہ نے وزراءکے سوالوں کا جواب نہ دیا:کابینہ اجلاس کی اندرونی کہانی

وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت بدھ کے روز ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس کی کارروائی کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ پہلی دفعہ وزراءکی جانب سے کھل کر کہا گیا ہے کہ اب وقت آگیا ہے حکومت خاموشی توڑے اور وزرات خارجہ سے کہے کہ ان ملکوں سے سفارتی طور پر سخت احتجاج کرے جو اپنی جنگیں پاکستان کی سرزمین پر لڑنے کے لیے اپنے اپنے فرقے کے دہشت گردوں کو کھل کر فنڈنگ کر رہے ہیں اور پاکستان محض اب پراکسی وارز کا ملک بن کر رہ گیا ہے ۔ سرکاری ذرائع نے تصدیق کی ہے اجلاس میں وزارت داخلہ نے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور وزراءکو سخت الفاظ میں خبردار کیا ہے خفیہ رپورٹس کے مطابق کراچی میں دہشت گرد انتہائی خاموشی سے ججوں کے اہل خانہ کو قتل کرنے کی دھمکیاں دے کر ان ججوں سے جیلوں میں قید اپنے سینکڑوں ساتھیوں کو رہا کرا چکے ہیں اور اب پوری قوم محرم الحرام کے دوران کراچی میں مزید قتل و غارت کے لیے تیار رہے کیونکہ ایک کالعدم تنظیم نے شہر میں فرقہ وارانہ قتل کے نئے ریکارڈ قائم کر دیئے ہیں اور وہ آنے والے دنوں میں خون ریز کاروائیاں کریں گے تاہم ذرائع کے مطابق کابینہ اجلاس میں ان مسلمان ملکوں کا نام نہیں لیا گیا جو ان وزراءکے خیال میں پاکستان میں اپنی پراکسی وارز میں ملوث ہیں تاہم وزراءکا کہنا تھا کہ پاکستان اب پراکسی وارز کا ملک بن چکا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ کبھی بھی وزرات خارجہ کو سختی سے نہیں کہا گیا کہ وہ ان ملکوں سے احتجاج کریں جو اپنی جنگیں ہماری سرزمین پر لڑ رہے ہیں اور دہشت گردوں کو اسلحہ اور پیسہ دے رہے ہیں۔ کابینہ ذرائع نے انکشاف کیا کہ وفاقی وزراءنے کراچی کی صورت حال کے حوالے سے بھی حکومت پر دباؤ ڈالا ہے کہ فوری طور پر ایک وزارتی کمیٹی بنائی جائے جو موجودہ قوانین کا جائزہ لے کہ مزید کون سے نئے قوانین بنا کر دہشت گردی کو قابو کیا جا سکتا ہے اور خصوصی عدالتیں بنا کر انہیں خصوصی اختیارات دے کر دہشت گردوں کے \"سپیڈی ٹرائل\" شروع کیے جائیں۔ ذرائع کے مطابق وزراءکا کہنا تھا کہ کراچی میں حالات اتنے بگڑ چکے ہیں کہ اب صدر آصف علی زرداری یا وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو ایم کیو ایم، عوامی نیشنل پارٹی اور جماعت اسلامی کی قیادت کا ایک مشترکہ اجلاس بلانا چاہیے اور کراچی میں قتل عام کو \"جنگی بنیادوں\" پر حل کیا جائے ۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ وزراءپاکستانی خفیہ ایجنسیوں کی ناکامی پر بھی برس پڑے اور ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں لاقانونیت انٹیلی جنس ایجنسیوں کی ناکامی ہے ، ایجنسیوں کو سب کچھ معلوم ہے کہ سندھ میں یہ قتل و غارت کون کرا رہا ہے لیکن پھر بھی وہ خاموش تماشائی بن ہیں۔ان وزراءکا کہنا تھا کہ امریکہ، برطانیہ، آئرلینڈ اور سری لنکا کو بھی دہشت گردی کا سامنا تھا اور وہ موثر قانون سازی سے اس پر قابو پا سکتے ہیں تو پاکستان ایسا کیوں نہیں کر سکتا؟ حالانکہ دہشت گردی کی لہر دس سال قبل اٹھی تھی اور اب تک اسے قابومیں لے آنا چاہیے تھے ۔ کابینہ ذرائع نے روزنامہ دنیا کو تصدیق کی ہے کہ وزیرداخلہ رحمن ملک نے کابینہ کو بتایا کہ پورا ملک کراچی میں محرم الحرام کے دروان مزید تشدد اور قتل و غارت کے لیے تیار رہے کیونکہ شہر میں فرقہ وارانہ قتل و عام ہورہا ہے ۔کابینہ ذرائع نے روزنامہ دنیا کو بتایا کہ اجلاس کے خاتمے سے قبل رحمن ملک نے کراچی کی صورتحال پر ایک طویل بریفنگ دی جس میں انہوں نے کھل کر ان وجوہات پر روشنی ڈالی جن کی وجہ سے کراچی میں تشدد بڑھ گیا ہے ۔ رحمن ملک نے بتایا کہ وفاقی حکومت امن و امان قائم کرنے کے لیے سندھ حکومت کی ہر حوالے سے مدد کرتی رہی ہے ، اس کے علاوہ رینجرز بھی پولیس کی مدد کے لیے موجود ہے ۔ ملک نے دعویٰ کیا ہے کہ فوجی آپریشن کے بعد طالبان کمزور پڑ گئے ہیں لیکن اس کی جگہ دوسرے گروپس نے لے لی ہے اور اب وہ قتل و عام میں مصروف ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک کالعدم تنظیم اس قتل عام میں ملوث ہے ۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ کراچی میں اس وقت لینڈ اور بھتہ مافیا کے درمیان جنگ چھڑی ہوئی ہے ۔ ان دونوں قوتوں کو بیرونی ہاتھ استعمال کر رہا ہے ۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سینکڑوں دہشت گردوں کو پکڑا تھا لیکن وہ تین ماہ کے اندر اندر رہا ہوگئے ہیں۔ جب اس معاملے کی تحقیقات کرائی گئیں تو پتہ چلا کہ ان دہشت گردوں نے ججوں کو ان کے اہلخانہ کو قتل کرنے کی دھمکیاں دی تھیں۔ رحمان ملک کے بقول یوں خوفزدہ ججوں نے ان سینکڑوں دہشت گردوں کو رہا کر دیا ہے جو اب شہر میں نئی تباہی پھیلانے کے لیے تیار ہیں۔ این این آئی کے مطابق وزیر داخلہ نے کابینہ کو بتایا کہ انہوں نے پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف کو خط لکھا تھا کہ انتہائی مطلوب دہشتگرد ملک اسحق کو گرفتار کیا جائے مگر انہوں نے اسے ایک معمولی کیس میں گرفتار کیا اور پھر ان کی ضمانت ہوگئی۔ ذرائع کے مطابق وزیرقانون فاروق نائیک نے کابینہ کے سامنے تین سوالات رکھے جن کا جواب وزیرداخلہ رحمن ملک سے مانگا گیا۔ فاروق نائیک کا پہلا سوال یہ تھا کہ ان ٹارگٹ کلنگ کے پیچھے کون ہے ؟ دوسرا یہ کہ انہیں اب تک پکڑا کیوں نہیں گیا اور تیسرا یہ کہ کراچی میں امن و امان کیسے واپس لایا جا سکتا ہے تاہم رحمن ملک نے ان سوالات کا جواب نہ دیا اور یہ بھی نہیں بتایا کہ اگر یہ کام سندھ حکومت اور وزرات داخلہ مل کر نہیں کر سکتے تو پھر کون کرے گا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں