’’معلومات کے بڑے ذریعہ سوشل میڈیاسے احتیاط ضروری ‘‘

 ’’معلومات کے بڑے ذریعہ سوشل میڈیاسے احتیاط ضروری ‘‘

سوشل میڈیا کو منظم انداز میں ادارے ،گروہ ‘ افراد ذہنوں کو پلٹنے کیلئے استعمال کر رہے ہیں برطانوی کمپنی مختلف ملکوں میں انتخابی نتائج پر اثر انداز ہوئی ، دنیا کامران خان کے ساتھ

لاہور(دنیا نیوز)سینئر تجزیہ کار کامران خان نے کہا ہے کہ الیکشن کا زمانہ آرہا ہے ،اس حوالے سے بہت ہوشیار اور خبردار رہنے کی ضرورت ہے ،دنیا کے دوسرے ممالک کی طرح پاکستانیوں کی معلومات کا بڑا ذریعہ سوشل میڈیا بن گیا ہے اسلئے احتیاط کی ضرورت ہے ۔سوشل میڈیا کو منظم انداز میں ادارے ،گروہ اور افراد ذہنوں کو پلٹنے کیلئے استعمال کر رہے ہیں ،سچی خبروں میں کوئی مضائقہ نہیں لیکن جعلی خبریں،ویڈیو اور تصاویر بن رہی ہیں اور ان کو بڑے منظم انداز میں فیس بک،ٹوئٹر اور دیگر ویب سائٹس پر فروغ دیا جاتا ہے اور پھر اس لحاظ سے ایک طوفان بپا ہوجاتا ہے اس کی روک ٹوک خاص طور پر پاکستان میں بہت مشکل ہے ۔سیاسی گرما گرمی کے محاذ پر اس کا بھرپور استعمال ہوسکتا ہے ۔ دنیا نیوز کے پروگرام دنیا کامران خان کے ساتھ کے میزبان نے کہا اس ہفتے عالمی میڈیا میں فیس بک کے حوالے سے ایک خبر نے بھونچال مچا رکھا ہے ۔ برطانوی ٹی وی چینل فور نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں پتہ چلایا ہے کہ کس طرح برطانیہ کی ایک آئی ٹی کمپنی مختلف ملکوں میں انتخابی نتائج پر اثر انداز ہوئی ہے ۔اس کام کے لئے مبینہ طور پر کمپنی نے دنیا بھر میں لاکھوں صارفین کی ذاتی معلومات خفیہ اور غیر قانونی طریقوں سے حاصل کیں ۔رپورٹ کے مطابق برطانوی کمپنی کیمبرج انیلیٹکاکے سربراہ فخریہ طور پر اقرارکرتے ہیں کہ کمپنی نے اپنی خدمات نہ صرف ٹرمپ کی انتخابی مہم اور برطانوی ریفرنڈم میں استعمال کیں بلکہ کئی دیگر ملکوں میں مخصوص پارٹیوں اور امیدواروں کو جتوانے میں کردار ادا کیا ۔ سوشل میڈیا کے اثرات پاکستان پر بھی نظر آتے ہیں ،اس حوالے سے دنیا نیوز کے نمائندہ خصوصی شاہ زیب جیلانی کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ برطانوی کمپنی نے غیر قانونی طریقے سے فیس بک کے لاکھوں صارفین کی معلومات غیر قانونی طریقے سے حاصل کیں ۔برطانوی چینل فور کے رپورٹر برطانوی کمپنی کیمبرج انیلیٹکا کے حکام سے ملے اور پوچھا کہ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے انتخابی نتائج پر کیسے اثر انداز ہوتے ہیں توکمپنی کے سربراہ الیگزینڈر نے بتایا کہ اس کام کے لئے ان کے پاس کئی طریقے ہیں، مثال کے طور پر سیاسی مخالفین کو بدنام کرنا،انہیں سکینڈلائز کرنا، ووٹر کو کسی خاص پارٹی یا شخص کی طرف مائل کرنا۔سب سے زیادہ الزامات 2016کے امریکی صدارتی انتخابات کے بارے میں ہیں جہاں اس کمپنی نے کم از کم تین امریکی ریاستوں کے 40ہزار ووٹرز کو ٹارگٹ کیااور نتائج کو ٹرمپ کے حق میں بدل دیا،اسی سال برطانیہ میں یورپی یونین سے علیحدگی پر عوامی ریفرنڈم ہوا۔ کمپنی پر الزام ہے کہ اس نے سوشل میڈیا کے ذریعے علیحدگی کے حق میں مہم چلائی ،اسی طرح کمپنی نے مبینہ طور پر کینیا میں 2013اور 2017کے الیکشن میں صدارتی امیدوار کی جیت میں اہم کردار ادا کیا،نائجیریا کے 2015کے انتخابات میں بھی اس کا متنازعہ رول رہا۔میکسیکو ،برازیل اور ملائیشیا میں ووٹنگ کے حوالے سے کمپنی کا کردار مشکوک رہا،پاکستان میں سوشل میڈیا کے ذریعے ووٹنگ کو غلط طریقے سے استعمال کا تصور ابھی زور نہیں پکڑ پایا۔حالیہ برسوں میں پاکستان کی سیاسی جماعتیں اور ادارے سوشل میڈیا پر کافی متحرک ہیں لیکن ابھی تک بڑے کھلاڑیوں نے آن لائن ووٹرز تک پہنچنے کے لئے رجوع نہیں کیا۔ اس پورے ماحول میں لازم ہے کہ جب بھی سوشل میڈیا پر کوئی نئی چیز دیکھیں جو آپ کو چونکا دینے والی ہو تو اسکی تحقیق ضرور کرلیں ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں