پنجاب : 322 افسروں کے خلاف تحقیقات
پنجاب اینٹی کرپشن کو اختیارات ملنے کے بعد ڈی ایم جی اور دیگر افسروں سمیت کرپٹ عناصر کے خلاف شکنجہ سخت کردیا گیا۔
(محمد حسن رضا) اینٹی کرپشن ذرائع کے مطابق پنجاب میں 322افسروں کے خلاف تحقیقات جاری ہیں، گزشتہ 10برس میں 290سے زائد کرپٹ افسروں اور متعدد ٹھیکیداروں اور ہائوسنگ سوسائٹیز کے مالکان کے خلاف کارروائی کی بجائے کیسز ہی ختم کر دئیے گئے تھے ، چند افسروں اور ملازمین کے خلاف سنگین الزامات بھی تھے ان میں سے چند سے ریکوری کی گئی تو بعض کی 3سے 4ماہ کی تنخواہیں کاٹ کر معاملہ ہی ختم کیا گیا، کئی کیسز میں ملوث افسروں نے اپنے آپ کو سیاسی بنیادوں پر کلیئر بھی کروالیا، اینٹی کرپشن پنجاب نے کئی اہم کیسز کودوبارہ اوپن کرتے ہوئے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ اینٹی کرپشن حکام کے مطابق گزشتہ دورحکومت میں سیاسی بنیادوں پر بوگس درخواستیں دیکر انکوائریاں شروع کی گئی تھیں، جو درست ثابت نہ ہوئیں، اینٹی کرپشن ذرائع بتاتے ہیں کہ گزشتہ حکومت میں صرف رپورٹ کی تیاری اور دکھاوے کے طورپر چھوٹے سرکاری ملازمین کے خلاف ایکشن لئے جاتے رہے ہیں اور چند ہزارروپے کی کرپشن میں ملوثٖ افراد اور ملازمین کو گرفتار کیا جاتارہا ہے ، جبکہ کسی بھی ایک ڈی ایم جی یا بڑے افسر کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی ۔ گزشتہ دس برس میں پنجاب کے 648 افسروں کے خلاف کیسز شروع ہوئے ۔پنجاب کے 300سے زائد افسروں نے اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے کیس ہی ختم کروادیئے ۔یہ بھی معلوم ہواہے کہ اینٹی کرپشن پنجاب میں میگا کیسز میں صرف 4 افسروں کو سزائیں ہوسکیں ، صاف پانی، آشیانہ اقبال، لینڈ ریکارڈ کیسز میں حقائق سے ہٹ کر تحقیقات کی گئیں اور معاملات کو چھپایا گیا، جس کی وجہ سے نیب نے ان کیسز کو لیکر تحقیقات شروع کیں تو کئی افسر اور سیاسی افراد بھی گرفتار ہوئے اور اسی کیس میں شہبازشریف بھی گرفتار ہوئے ہیں، لاہور ریجن میں ہی کرپشن میں ملوث 75سے زائد کرپٹ سرکاری اشتہاری ملزموں کی گرفتاری نہ کی جا سکی، یہاں تک کے 300سے زائد سرکاری افسران اور ملازمین کے خلاف مقدمات درج کئے گئے تھے لیکن ان کے خلاف معاملات کو دبایا جاتارہا ہے جبکہ اب پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی میں مقبول دھاولہ سمیت تمام افسروں کی دوبارہ سے تحقیقات شروع ہو گئی ہیں ، اس کیس میں تقریباً 16افراد کے نام سامنے ا ٓرہے ہیں، اسی طرح پنجاب لیکویڈیشن بورڈ کا کیس تھا، جس میں بریگیڈیئر (ر)فاروق مان سمیت دیگر کے خلاف مقدمات بھی درج ہوئے تھے لیکن کسی کی گرفتاری ہوئی نہ ہی کوئی سزا ہو سکی۔ اینٹی کرپشن نے چند روز قبل ایکشن کرتے ہوئے ایڈیشنل ڈی جی ایل ڈی اے عرفان بھٹی کو بھی گرفتار کیا ہے ، جبکہ اب مزید کیسز بھی کھول لئے گئے ہیں، جن میں کئی افراد کو 20تو کئی افراد کو 22نومبر کو طلب کیا گیاہے ۔ اس وقت سب سے زیادہ محکمہ پولیس ، ایل ڈی اے ، بورڈ آف ریونیو ،، لوکل گورنمنٹ، ہائوسنگ اور ترقیاتی کاموں میں ہونیوالے گھپلوں سے متعلق درخواستیں آرہی ہیں۔ اس حوالے سے ڈی جی اینٹی کرپشن حسین اصغر کا کہنا ہے کہ جو بھی کیسز ہیں سب کے خلاف میرٹ پر فیصلے ہوں گے اور جو بھی کرپشن میں ملوث ہوگا اس کو کسی صورت معافی نہیں دی جائیگی ۔