دبئی میں مزید 96 پاکستانی 125جا ئیدادوں کے مالک
جائیداد یں رکھنے والوں کی تعداد1200سے تجاوز،639کا تعلق سندھ ، 338کا پنجاب، 115کا اسلام آباد سے ہے جائیدادوں کی مالیت ایک کھرب روپے سے زائد ،سپریم کورٹ آج دبئی میں جائیداد وں کے متعلق کیس کی سماعت کریگی
اسلام آ باد (شا ہد اسلم)دبئی میں مزید 96 پاکستانیوں کی کروڑوں روپے کی 125جا ئیدادوں کا انکشاف، دبئی میں جائیداد یں رکھنے والے پا کستا نیوں کی تعداد اب 1200سے تجاوزکر گئی ہے ۔ ایک اندازے کے مطابق ان جائیدادوں کی مالیت تقریباً ایک کھرب روپے سے زیادہ ہے ۔ دنیا نیوز کو حا صل معلومات کے مطا بق ،وفا قی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے )نے جن مزید 96پا کستا نیوں کا سراغ لگا یا ہے وہ مجموعی طور پر کروڑوں روپے کی 125جائیدادوں کے ما لک ہیں جنھیں نوٹس بھی بھجوا دیے گئے ہیں کہ وہ بتائیں انھوں نے یہ جائیدادیں کیسے بنائیں، سرمایہ کہاں سے آیا اور اگر پیسے پاکستان سے باہر بھیجے توکیسے بھیجے ۔دبئی میں پا کستا نیوں کی اربوں روپے کی جا ئیدادوں پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثا قب نثار نے از خود نوٹس لے رکھا ہے جس کی آج پھرسما عت ہوگی۔ سپریم کورٹ کے حکم کے مطا بق 20 پا کستا نیوں کو کل کی پیشی کے لیے نوٹس بھی دے دیے گئے ہیں ۔ جنکی کافی تعداد میں دبئی میں جائیدادوں کا انکشاف ہوا تھا۔ دوسری طرف، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ذرائع کے مطا بق اب تک 50کروڑ سے زیادہ کی رقم دبئی میں جائیدادیں رکھنے والے مختلف مالکان نے جرمانے کے طور پر ادا کر دی ہے ۔ مزید کئی مالکان بھی جرمانے کی رقم ادا کرنے کو تیار ہیں۔ ایف بی آر کے ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ ان 2100 سے زیادہ جائیدادوں کے 1200 مالکان سے اگر 25 فی صد کے حساب سے بھی جرمانہ لیا جائے تو قومی خزانے میں اربوں روپے جمع ہو سکتے ہیں جس سے ملک کو درپیش مشکل معاشی حالات میں کافی مدد مل سکتی ہے ۔ سپریم کورٹ آج وزیر اعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان کی دبئی میں جائیداد کے متعلق بھی سماعت کرے گی جس کے متعلق ایف بی آر اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔ ذرائع کے مطابق، اب تک جن لوگوں کی دبئی میں جائیدادوں کا سراغ لگایا گیا ہے ان میں 639 مالکان کا تعلق سندھ سے ، 338 کا پنجاب، 115کا اسلام آباد ، 18 کا خیبر پختونخوا اور 5 کا بلوچستان سے ہے ۔ذرائع کے مطابق، 20 کے قریب ایسے لوگوں کا بھی پتہ چلایا گیا ہے جو قومی احتساب بیورو (نیب) کے ملزمان تھے لیکن ٹیکس سکیم سے فائدہ اٹھانے میں کامیاب ہو گئے ۔ 90 کے قریب ایسے لوگ بھی پائے گئے ہیں جنھوں نے کسی بھی جائیداد کو تسلیم کرنے سے صاف انکار کر دیا ۔ اب تک ساڑھے سات سو کے قریب لوگوں نے جائیدادوں کے متعلق اپنے حلف نامے بھی جمع کروادئیے ہیں جبکہ باقی لوگوں کے حلف نامے موصول ہونا ابھی باقی ہیں۔