ٹیکس کے نظام میں خرابی کیا ہے?
ٹیکس کے نظام میں اصلاحات کیسے آئیں گی؟کیا نان فائلرز واقعی ٹیکس ادا کریں گے ؟اس حوالے سے تجزیہ کاراکرام الحق کا کہنا ہے
(دنیا کامران خان کیساتھ ) ٹیکس کے نظام میں اصلاحات کیسے آئیں گی؟کیا نان فائلرز واقعی ٹیکس ادا کریں گے ؟اس حوالے سے تجزیہ کاراکرام الحق کا کہنا ہے کہ ٹیکس گوشوارے اتنے پیچیدہ ہیں کہ ہر شخص ان کو پر کرنے سے گھبراتا ہے ۔تنخواہ دار طبقے کو نکال دیں تو ٹیکس دینے والوں کی تعداد کچھ بھی نہیں رہ جاتی،ٹیکس دینے والے کاروباری لوگوں کی تعداد چار پانچ لاکھ ہے ۔پاکستان میں ہر بالغ آدمی کو ٹیکس ریٹرن داخل کرنی چاہئے خواہ اس کی آمدن کچھ بھی ہوتاکہ یہ پتہ چل سکے کہ پاکستان میں کتنے لوگ ہیں اور ان کی آمدن کیا ہے ۔در اصل ایف بی آر کے پاس کوئی تحقیق پر مبنی طریقہ نہیں ہے جس کی بنیاد پر یہ اندازہ کیا جاسکے 21کروڑ آبادی میں کتنے لوگ ٹیکس دیتے ہیں جب نوٹسز دیئے گئے تو یہ دفتر میں بیٹھ کر ایک جعلی کوریئر سروس سے بھیجے گئے اور پھر اپیلوں کا بازار گرم ہوا ۔ لوگوں نے بتایا کہ انھیں تو کبھی نوٹس ملے ہی نہیں اور ان کے خلاف جھوٹی ڈیمانڈ بنا دی گئی ہے ۔گزشتہ تین چار سال میں ایف بی آر نے برا کام کیا ہے ،ایسے ہی ٹیبل پر لاکھوں آرڈر پاس کر دئیے گئے ۔ ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں تھا۔ ابھی ہمارے ہاں 70سے زیادہ ٹیکسوں کی ود ہولڈنگ ہو رہی ہے اور ہمارے سرکاری اہل کار صرف زبانی جمع خرچ کر کے کام چلاتے ہیں ،سرمایہ کاری بورڈ کے چیئرمین ہارون شریف نے اپنی پریس کانفرنس میں ٹیکسوں کی تعداد 47سے 16کرنے کے بارے میں بتایا،وہ ان ٹیکسوں کے نام بتا دیتے تو ہمیں بھی پتہ چل جاتا۔ون ونڈو آپریشن پچھلے ستمبرمیں ان کے آنے سے پہلے کی بات ہے ایس ای سی پی نے اعلان کیا تھا کہ ون ونڈو سہولت کا اعلان کر کے ہم 84ہزار کی تعداد حاصل کر چکے ہیں لیکن یہ بات حیران کن ہے کہ صرف 36ہزار افراد نے انکم ٹیکس ریٹرن فائل کی تھی۔جعلی کمپنیاں بنیں ،انھوں نے جعلی اکاؤنٹس کھولے اور ان سے نجانے کیا کیا کام ہوا ہے ، پچھلے دنوں 30ہزار ایسی کمپنیاں رجسٹر ڈہوئی ہیں جن کے جعلی کرنسی اکاؤنٹس کے معاملات چل رہے ہیں سوال یہ ہے کہ ان 84ہزار کمپنیوں نے انکم ٹیکس کی ریٹرن کیو ں فائل نہیں کی ؟یہ بڑا گیپ ظاہر کر رہا ہے کہ سسٹم میں خرابی ہے ۔ دنیا کامران خان کیساتھ