ایکروں، ریٹاٰٰئرڈ جرنیلوں کا گڑھ جوڑ بھارت کا کیا بنے گا؟

ایکروں، ریٹاٰٰئرڈ جرنیلوں کا گڑھ جوڑ بھارت کا کیا بنے گا؟

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان ایک مدبر سیاستدان کی طرح اپنے اقدامات سے اگرچہ امن کو موقع دینے کی کوشش کر رہے ہیں،

مگر عام انتخابات کے پیش نظر اپنی سیاسی زندگی کیلئے بھارتی وزیر اعظم ایک بار پھر کشیدگی کو ہوا دینے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ بھارتی ٹی وی اینکرز مودی کی جنگجوانہ قوم پرستی کا کھل کر اظہار کر رہے ہیں۔ دوطرفہ صورتحال کو بھڑکا نے میں وہی پیش پیش نہیں، بلکہ بھارت کے پھلتے پھولتے فوجی دانشوروں کے ایک گروپ کی بھی دنیا کو جانچ پڑتال کرنے کی ضرورت ہے ۔ عمر رسیدہ ریٹائرڈ جرنیلوں اور جنگی جنون کی شکار نام نہاد محب الوطن ٹی وی اینکرز کی اس کمیونٹی کا ویژن " مارو یا مرجاؤ " ہے ، حالانکہ بھارتی فوج کی عسکریت صلاحیتیں ان کے جنگی جنون کی متحمل نہیں ہو سکتیں کیونکہ داخلی رپورٹ نے انکشاف کیا ہے کہ بھارتی فوج کا فوجی سازوسامان بہت پرانا ہے ۔ تھنک ٹینکس پر براجمان سرجیکل سٹرائیکس کے مبصرین یہ سمجھنے سے قاصر تھے کہ مذہب کے نام پر خونریزی سے سیاسی کیریئر بنانے والے ان کے رہنما نے پاکستان پر سرجیکل سٹرائیک شروع کرکے دراصل فیصلہ کن عالمی معرکے کی دعوت دی ہے ۔ اس کے برعکس وہ ہندو قوم پرستوں کے ہم آواز بن گئے ، جس سے بھارت بالآخر اپنے ہمسائے پر اپنی مرضی مسلط کر نے کی سطح تک پہنچ گیا ہے ۔ مگر اگلے روز ہی نام نہاد فتح کے غبارے سے ہوا نکل گئی جب پاکستان نے بھارتی علاقے میں کارروائی کی اور ایک طیارہ مار گرایا۔ 1961کا امریکی صدر آئزن ہاور کا خدشہ کہ " مخصوص مفادات رکھنے والے غیر ضروری اثرورسوخ حاصل کر لیتے ہیں "، آج کے نئی دہلی پر صادق آتا ہے ۔ اس امید کے ساتھ کہ بھارت جلد سپر پاور اور امریکہ کا قریبی اتحادی ہونے کے علاوہ چین کے خلاف سٹریٹجک اتحادی ہو گا۔ بھارتی اور غیر قوم کا بڑا حصہ ، سٹریٹجک ماہرین اور خارجہ پالیسی تجزیہ کاروں کا ڈھانچہ تیار کر نے پر لگا دیا گیا۔ جس کے بارے یہ یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ حکومت سے بالا مشکوک فنڈنگ سے قائم اس بااثر سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ سے جمہوریت اور برصغیر میں امن کی توقع نہیں کی جا سکتی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں