پاکستان گرے لسٹ سے نکل پائے گا ؟
پاکستان کو مذہبی انتہا پسندی کے حوالے سے شدید عالمی دبائو کا سامنا ہے ، اندرونی مسائل بھی ہیں اور ملک میں مذہبی انتہا پسندی کی گنجائش اب نظر نہیں آتی ،
(دنیا کامران خان کے ساتھ) پاکستان کو مذہبی انتہا پسندی کے حوالے سے شدید عالمی دبائو کا سامنا ہے ، اندرونی مسائل بھی ہیں اور ملک میں مذہبی انتہا پسندی کی گنجائش اب نظر نہیں آتی ، تمام ریاستی ادارے یکسو ہو کر آگے بڑھ رہے ہیں دوسری جانب پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی جانب سے بھی دبائو کا سامنا ہے کہ کالعدم تنظیموں پر حقیقی پابندی ہونی چاہئے ۔ اس حوالے سے معروف تجزیہ کار، سکیورٹی امور کے ماہر امتیاز گل نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے تعزیری قوانین میں اب تک ترامیم نہیں کرسکے ۔معاشرے میں تمام برائیوں کی جڑ 1860 کا قانون ہے جو انگریز حکمران چھوڑ گئے تھے ۔آج تک کوئی بھی حکومت اس میں ترمیم پر آمادہ نہیں کیونکہ اس سے بہت سے سٹیک ہولڈرز کے مفادات وابستہ ہیں، دوسرا بڑا مسئلہ سیاسی جماعتوں کی مصلحتیں ہیں جبکہ مدارس کے ساتھ بات چیت ان کے نصاب پر کنٹرول اور ان کے ذرائع آمدن کے بارے میں قانون سازی بھی نہیں ہوسکی ۔بنیادی طور پر ہمیں سب سے پہلے قانون سازی کرنی ہو گی۔ تمام مدارس کو وزارت تعلیم کے تابع لانا ہوگا۔ہمیں ایف اے ٹی اے ایف کا مرکزی نکتہ سمجھنا چاہئے وہ کالعدم تنظیموں کے اثاثہ جات اور ان کے انفرا سٹرکچر سے متعلق ہے ۔ فیٹف کے باقی 27نکات کا تعلق منی لانڈرنگ،دہشت گردی کی فنڈنگ اور ان اداروں سے ہے جو ان کالعدم تنظیموں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ موجودہ حکومت اور فوجی قیادت یہ چاہتی ہے کہ اس کو اس انداز میں بتدریج آگے لے جایا جائے جس پر دنیا بھی یقین کر سکے لیکن اس کے لئے فوج،سیاستدانوں ، بیوروکریسی ،پولیس اور پارلیمان کو مل کر کام کرنا ہوگا،ابھی تک یہ چیز نظر نہیں آرہی اگر معاملات اسی رفتار سے چلتے رہے تو ہم مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کرسکیں گے ۔فیٹف گروپ نے دو ماہ پہلے بھی جس تشویش کا اظہار کیا تھاکہ یہاں پر فالو اپ نظر نہیں آرہا،خدشہ ہے کہ ستمبر اکتوبر میں جب ہمارا ریویو ہو گاتو ہوسکتا ہے گرے لسٹ میں پاکستان کا نام جاری رہے ۔ میزبان ’’دنیا کامران خان کے ساتھ ‘‘ کے مطابق وزیر اعظم نے غربت کے خاتمے کے ’’احساس ،کفالت اور تحفظ ‘‘ کے نام سے ایک موثر پروگرام کا اعلان کیا ہے ۔ اس کے تحت کمزور طبقے اور پسماندہ علاقوں کو اوپر لایا جائے گا ۔ شبر زیدی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ 30 جون تک250سے 300 ارب کا شارٹ فال ہوسکتا ہے ، شارٹ فال میں کمی کیلئے غیر معمولی اقدامات کرنے پڑیں گے ، ایف بی آر کوسیلز ٹیکس رجسٹریشن کیلئے فوری ایکشن لینا چاہئے ۔