شہباز شریف سے ہاتھ ملانا حکومت کی مجبوری!

شہباز شریف سے ہاتھ ملانا حکومت کی مجبوری!

یہ کہا جاسکتا ہے کہ اس وقت پارلیمنٹ میں ایک بحرانی سی کیفیت ہے ،قومی مسائل کے حوالے سے ضروری ہے کہ اپوزیشن اور کم از کم اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت ن لیگ اور تحریک انصاف کے مابین مفاہمت ہو،

(دنیا کامران خان کے ساتھ) قومی معاملات پر ایکصفحے پر آنا چاہئے اور اس کے بغیر کام نہیں چلے گا۔ میزبان ’’دنیا کامران خان کے ساتھ ‘‘ کے مطابق لگتا ہے کہ اس معاملے میں وزیر اعظم عمران خان کو اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے براہ راست صلاح مشورہ کرنا پڑے گا کیونکہ یہ آئین کی ذمہ داری ہے ۔انتہا پسندی کی بیخ کنی کے لئے اپوزیشن اور حکومت کو کئی معاملات پر اکٹھا ہونا ہے کیونکہ قانون سازی ہونی ہے ،فوجی عدالتوں کی مدت اب ختم ہورہی ہے ،اس کے لئے بھی ضروری ہے کہ حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان براہ راست مذاکرات ہوں اور وزیر اعظم عمران خان اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے ورکنگ ریلیشن شپ قائم کریں۔ مگر لگتا ہے وزیر اعظم عمران خان کی ہر ممکن کوشش ہے کہ وہ کسی صورت میں شہباز شریف سے براہ راست بات نہ کریں ۔بات کرنا تو دور ،وہ ان سے آنکھیں ملانے کے لئے بھی تیار نہیں ۔مصافحہ تو دور کی بات ہے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران بھی وزیر اعظم کی ہر ممکن کوشش رہی کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے ان کی آنکھیں چار نہ ہوں ۔لیکن قومی معاملات کے لئے عمران خان کو ہر صورت شہباز شریف سے ملنا ہوگا،یہ صورتحال برقرار رہی تو تحریک انصاف کی حکومت کو اپنے ایجنڈا کو مکمل کرناشاید ممکن نہ ہوگا۔اس حوالے سے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا اپوزیشن کوخود احساس ہوناچاہئے کہ قومی معاملات کیاہیں ؟ ۔ جن لوگوں نے سنگین طریقے سے عوام کولوٹاہے اور اب ان کے خلاف شہادتیں بھی موصول ہوتی جارہی ہے ، عوام بھی اس معاملے سے باخبر ہیں تواب ان لوگوں کو کیا درجہ دیا جائے ؟ قومی مفاد کے معاملات میں کسی کو کہنے کی ضرورت نہیں ہے ، اس پر اپوزیشن کوخود احساس ہوناچاہئے ۔ شاہ محمود قریشی نے عمران خان کی رضامندی سے ہی اپوزیشن کو خط لکھا، پارلیمنٹ میں حکومت کی کوشش ہے کہ بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں تمام جماعتوں کے ساتھ بیٹھ کر قومی ایجنڈا کے بارے میں طے کریں یہ تمام چیزیں عمران خان کی اجازت اور ان کی ہدایت پر ہی ہو رہی ہیں ۔یہ تاثر درست نہیں کہ وہ مفاہمت نہیں چاہتے ۔عمران خان صرف پاکستان کو لوٹنے کے معاملے پر این آر او نہیں کرینگے یہ اصرار کرنا کہ عمران خان شہباز شریف سے بالمشافہ بات کریں اس حوالے سے عمران خان اپنے بنیادی نظریہ کے مخالف کسی شخص سے ملاقات نہیں کریں گے ۔ہماری پوری ٹیم اپوزیشن سے بات کرنے کو تیار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میثاق معیشت کے لئے بالکل تیار ہیں ہم نے شہباز شریف کی تجویز کا خیر مقدم کیا ہے ،وہ اپنی ٹیم بنائیں ہم اپنی ٹیم بنائیں گے ۔پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اقتصاد ی ماہرڈاکٹر وقار مسعود نے کہا کہ اس وقت ساری دنیا کے اندر پاکستان کی معیشت کے حوالے سے تشویش پائی جارہی ہے جو آئی ایم ایف کاپروگرام لینے سے ختم ہوجائیگی ، مقامی سرمایہ کاری شروع ہوجائیگی ،عمران خان نے جووعدے کئے ہیں وہ پورے کئے جا سکتے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں