شہباز شریف غیر موجودگی میں ن لیگ کیا کرے?
مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی عدم موجودگی میں کسی دوسرے سینئر رہنما کو پارلیمنٹ کے حوالے سے حکمت عملی اور فیصلوں کی ذمہ داری سونپی جائے
(طارق عزیز) مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی عدم موجودگی میں کسی دوسرے سینئر رہنما کو پارلیمنٹ کے حوالے سے حکمت عملی اور فیصلوں کی ذمہ داری سونپی جائے ، اپوزیشن لیڈر کی عدم حاضری پر پارٹی کی ایوان میں کارکردگی متاثر ہو رہی ہے ۔برجیس طاہر، میاں جاوید لطیف اور دیگر نے پارلیمانی پارٹی اجلاس میں یہ معاملہ اٹھاتے ہوئے شہباز شریف کے متبادل کے طور پر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا نام تجویز کیا جس کے جواب میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ اس بات کا فیصلہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت کر سکتی ہے ، یہ معاملہ یہاں زیربحث نہیں لانا چاہئے ،یہ مناسب فورم نہیں ہے ،ہم سب برابر ہیں۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے زیرصدارت اجلاس میں قومی اسمبلی اجلاس کے بارے میں کئی ایشوز زیربحث آئے ، ارکان اسمبلی نے اعتراض اٹھایا کہ ہماری کوئی حکومت عملی نہیں ہے ، پارلیمنٹ کے حوالے سے فیصلوں کا اختیار صرف شہبازشریف کو حاصل ہے ،مسئلہ یہ ہے کہ شہبازشریف اگر موجود نہ ہوں، جیسا کہ وہ علاج کی غرض سے لندن میں ہیں اس صورت میں پارلیمانی پارٹی کو کون لیڈ کرے گا، پارلیمنٹ میں حکمت عملی کس طرح طے کی جائے گی موجودہ صورتحال میں ہمارے پاس گائیڈلائنز نہیں ہیں ، ایڈوائزری بورڈ کا کردار اجتماعی ہے ،بورڈ میں سب کو برابر کی حیثیت حاصل ہے ، فیصلوں کیلئے کسی ایک سینئر رہنما کو ذمہ داری سونپی جائے اوراسے اختیار حاصل ہو کہ وہ اسمبلی کارروائی کے حوالے سے فیصلہ کر سکے جس کے سب پابند ہوں۔ارکان نے تجویز دی کہ پارٹی قائد نوازشریف اورصدر شہبازشریف کسی سینئر رہنما کو متبادل کے طور پر مقرر کرنے کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کریں جس کیلئے شاہد خاقان عباسی موزوں ترین ہیں، ارکان نے کہا کہ گزشتہ روز بلاول بھٹو نے ہاؤس میں تقریر کی،مسلم لیگ (ن) سے شہبازشریف کے متبادل کے طور پر کسی کو اہم ایشوز پر اظہار خیال کرنا چاہئے تھا، پارٹی اس سلسلہ میں فیصلہ کرکے باقاعدہ طور پر سپیکر کو آگاہ کرے ۔ رانا ثنااللہ نے کہا کہ شہبازشریف کی واپسی پر اس معاملہ پر بات کی جائے تو زیادہ بہتر ہو گا، ان کی عدم موجودگی میں ہم سے کوئی مجاز نہیں ہے ، فیصلوں کا اختیار نوازشریف اور شہباز شریف کو ہے ۔