کاروباری لوگ ہی ملک کو معاشی بحران سے نکالیں گے
دوست ممالک کو مالی امداد کا کہنا ناپسندیدہ عمل ،ملک کی خاطر یہ بھی کیا عوام کے پاس روٹی ، کپڑے کی سکت نہ ہو تو قومی سلامتی کے اقدامات بے فائدہ ایف بی آر کے لوگ ہی بتا رہے ہوتے ہیں کہ اپنا ٹیکس کس طرح بچا ئیں افغانستان کیساتھ اہم معاہدہ ہونیوالا ہے :آرمی چیف نے تفصیل سے اظہار خیال کیا
(دنیا کامران خان کے ساتھ )…نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں ایک اہم نشست ہوئی ہے جہاں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے معیشت پر سیمینار کی صدارت کی اوربہت کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام متعلقہ حلقوں میں اس بات کا احساس ہے کہ پائیدار ترقی کا راستہ پڑوسیوں کے ساتھ امن سے ہو کر گزرتا ہے ۔پائیدار امن کے لئے اقدامات ہورہے ہیں افغان صدر سے اپنی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا ہم معاہدے تک پہنچنے والے ہیں جس کے تحت افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بھی ہوسکے گی، یہاں تک کہ پاکستان کی مشرقی سرحدوں تک رسائی بھی فراہم کی جاسکے گی جو افغانستان کے لئے سب سے بڑی رکاوٹ تھا۔معاشی سلامتی سب سے بڑی ضروریات میں سے ایک ہے عوام کے پاس روٹی کپڑے کی سکت نہ ہو تو قومی سلامتی کے دیگر اقدامات سودمند نہیں ہوں گے ،مجھے بیرون ملک کے دورے کرنا پڑے پاکستان کے دوستوں سے مالی امداد کا کہنا پڑا،مالی امداد کا کہنا کافی برا اور اپنے وقار سے عاری کام تھالیکن ملک کی خاطر کر گزرا۔آرمی چیف نے مزید کہا کہ کرپشن مسائل کی جڑ ہے لیکن ریونیوکولیکشن اور دوسرے حلقوں میں بہتری کی گنجائش ہے ،میں کاروباری برادری کے لئے سہولتوں کی حمایت کرتا ہوں ،ایکسپورٹرز ،صنعتکار اور بزنس کمیونٹی ہی ملک کو معاشی بحران سے نکالے گی۔بزنس کمیونٹی کو ٹیکس کولیکشن میں اپنا بھرپور حصہ ڈالنا ہوگا ۔دنیا کے ساتھ مقابلے کے لئے تیار رہنا ہوگا۔انھوں نے جیک کینیڈی کے قول کا حوالہ دیا کہ "مت پوچھو تمہارا ملک تمہارے لئے کیا کرسکتا ہے بلکہ یہ سوچو کہ تم ملک کے لئے کیا کرسکتے ہو"گویا آج کا دن بہت بہتر تھا۔اس سیمینار کے حوالے سے معاشی امور کے ماہر عابد قیوم سلہری رکن اکنامک ایڈوائزری کونسل نے بتایا کہ اس موقع پر بڑی کھل کر باتیں ہوئیں۔ سب لوگوں کا اس بات پر اتفاق تھا کہ ملک نہیں بلکہ خطے ترقی کرتے ہیں ،پاکستان کو ترقی کے لئے خطے میں ایک انجن کا کردار ادا کرنا ہوگا۔خطے کی ترقی ہوگی تو ملک ترقی کرے گا اس پر بھی اتفاق ہوا کہ ادارہ جاتی اصلاحات جاری رہنی چاہئیں ۔کاروباری لوگوں نے ایف بی آر کے بارے میں کچھ شکایات بھی کیں۔ چیئرمین ایف بی آر نے ان کو نوٹ بھی کیا۔اس موقع پر آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کے لوگ ہی بتا رہے ہوتے ہیں کہ آپ اپنا ٹیکس کس طرح بچا سکتے ہیں،عابد قیوم سلہری نے مزید بتایا کہ سیمینار میں بھی یہ نظر آیا کہ سول اور عسکری قیادت ایک پیج پر ہے ،دوسرے اس بات پر زور دیا گیا کہ حکومت کو کاروباری رابطے موثر اور تیزتر کرنے چاہئیں ۔ کے اے ایس سکیو رٹیز کے ایم ڈی علی فرید خواجہ نے کہا کہ مارکیٹ میں مثبت رحجان آرہاہے دوتین د ن اچھی خبریں آئیں تو کاروباری جذبات میں گرمجوشی آئے گی۔ دنیا کامران خان کیساتھ