وزیراعظم سے طالبان کی ملاقات ہوگی?

وزیراعظم سے طالبان کی ملاقات ہوگی?

خطے میں اہم پیش رفت ہورہی ہے خاص طور پر امریکہ سے پاکستان کے تعلقات میں بہتری آئی ہے

(دنیا کامران خان کیساتھ)…خطے میں اہم پیش رفت ہورہی ہے خاص طور پر امریکہ سے پاکستان کے تعلقات میں بہتری آئی ہے ،اس کا بنیادی مرکز افغانستان میں ہونے والی پیش رفت ہے ،امریکی صدر کا مصمم ارادہ ہے کہ وہ امریکی افواج کو وہاں سے نکالیں گے اور طالبان کے ساتھ امریکہ کا ایک معاہدہ ہو،اس سلسلے میں دوحہ میں اہم مذاکرات ہورہے ہیں ۔بعض ماہرین کے مطابق امریکہ طالبان امن معاہدے میں فیصلہ کن گھڑی آن پہنچی ہے ۔ در یں اثنائپاک افغان تعلقات میں بہتری کے آثار نمایاں ہوئے ہیں ۔افغان صدر اشرف غنی پاکستان تشریف لائے ، دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے یہ اعلان بھی کیا گیا ہے کہ اگست کے بعد طورخم بارڈر 24گھنٹے کھلا رہے گا،اس حوالے سے زور شور سے تیاری جاری ہے ،بتایا گیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی افغان طالبان سے ملاقات ہونے جا رہی ہے اس سلسلے میں افغانستان اور امریکہ دونوں کو اعتماد میں لیا گیا ، اس حوالے سے افغان امور کے ماہراورسینئر صحافی رحیم اللہ یوسف زئی نے بتایا کہ پاکستان اس وقت مرکزی حیثیت اختیار کر گیا ہے ،امریکی حکام پاکستان کی کم ہی تعریف کرتے ہیں مگر آج کل کافی تعریفیں کر رہے ہیں ،افغان صدر اشرف غنی ساڑھے 3سال تک پاکستان کا دورہ کرنے سے انکار کرتے رہے ،وہ آخر کار پاکستان آئے اور انھوں نے بڑی اچھی گفتگو کی ۔زلمے خلیل زاد بار بار کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کا بڑا اہم کردار ہے اس سے پاکستان کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے ،پاکستان نے کوشش کی ہے کہ یہ معاملات حل ہو جائیں ۔پاکستان نے حالیہ مہینوں میں افغانستان میں دہشت گردی کے ہر حملے کی مذمت کی خواہ وہ داعش نے کیا یا طالبان نے کیا،پاکستان نے طالبان سے بار بار کہا کہ وہ افغان حکومت سے مذاکرات کریں ۔پاکستان کی یہ پالیسی امریکہ کو کافی پسند آئی ،اسی لئے پاکستان کی تعریفیں ہورہی ہیں اور اشرف غنی بھی اسی لئے پاکستان آئے ۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی تجارت میں کچھ کمی واقع ہوئی ہے ۔کچھ سال پہلے یہ 2.5ارب ڈالر تھی اب بتایا جا رہا ہے اس کا حجم اب 1.2ارب ڈالر ہے ۔اب فیصلہ ہوا ہے کہ طورخم بارڈر 24گھنٹے تک کھلا رہے گا،شاید آگے جاکر چمن بارڈر بھی 24گھنٹے کھلا رکھنے کا فیصلہ کیا جائے ،یہ ایک اچھا فیصلہ ہے اس سے تجارت بڑھے گی۔ پاکستان کو افغانستان میں اپنی مارکیٹ کو پھر سے بحال کرنا ہے اس فیصلے سے کافی فائدہ ہوگاکیونکہ پاکستان کی مصنوعات کے افغان عادی ہوچکے ہیں ،وہ پاکستانی چیزوں کو پسند کرتے ہیں پاکستانی اشیا کی قیمت نسبتاً کم ہوتی ہے افغان پاکستان کو ترجیح دیں گے ۔انھوں نے بتایا کہ افغانستان کو بھارت سے تجارت کے لئے واہگہ کے راستے رسائی دی جاسکتی ہے اس میں کوئی حرج نہیں اس سے پاکستان کے افغانستان اور بھارت دونوں سے تعلقات میں بہتری آئے گی۔ طالبان کی ملاقات

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں